LIVE

دشمنوں کی فہرست میں صدور کا نام: ترک فوجی نیٹو مشقوں سے دستبردار

ویب ڈیسک
November 17, 2017
 

ترکی نے نیٹو کی مشترکہ مشقوں کے دوران دشمنوں کی فہرست میں جدید ترکی کے بانی مصطفی کمال اور ملک کے موجودہ صدر رجب طیب اردوان کو شامل کرنے پر احتجاجاً ناروے میں ہونے والی مشقوں سے اپنے فوجی واپس بلا لیے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوان نے حکمران جماعت کے نمائندوں سے خطاب کے دوران کہا کہ گزشتہ روز پیش آنے والے واقعے کو اپنے اور جدید ترکی کے بانی اور سابق صدر مصطفیٰ کمال اتاترک پر حملہ سمجھتا ہوں۔

خیال رہے کہ ناروے میں جاری نیٹو فورسز کی مشقیں جاری ہیں اور ان مشقوں کے دوران مصطفیٰ کمال اتاترک اور رجب طیب اردوان کو دشمنوں کی فہرست میں رکھا گیا تھا۔

ترک صدر نے مزید کہا کہ اس واقعے کے فوری بعد نیٹو فورسز کی مشقوں میں حصہ لینے والے 40 فوجیوں کو واپسی کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔

ترک صدر نے معاملے کی گہرائی میں جانے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ اتاترک اور ان کا نام استعمال کیا گیا اور یہی ہدف تھے۔

انہوں نے کہا کہ نیٹو کی کانفرنس میں شرکت کے لیے جانے والے ترکی کے اعلیٰ ترین جنرل ہولوسی اکار اور یورپی یونین کے امور کے وزیر عمر سیلک نے انہیں واقعے سے متعلق آگاہ کیا۔

دونوں رہنماؤں نے کہا کہ ایسا واقعہ رونما ہوا ہے اور ہم اپنے 40 فوجیوں کو واپس بلا لیا ہے جس پر میں نے انہیں کہا کہ اس معاملے میں ہچکچانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، اپنے فوجیوں کو فوری واپس بلا لیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس قسم کا اتحاد بالکل بھی قبول نہیں ہے۔

دوسری جانب نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینس اسٹولٹینبرگ نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اس غلطی کے حوالے سے بتایا گیا ہے جس پر میں معافی مانگتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ترکی نیٹو کا ایک اہم اتحادی ملک ہے اور یہ واقعہ ایک فرد کی غلطی کا نتیجہ ہے اس کا نیٹو کے نظریات سے کوئی لینا دینا نہیں۔

نیٹو کی ویب سائٹ پر ناروے میں جاری دو مشقوں کے بارے میں بتایا گیا ہے لیکن یہ واضح نہیں کہ طیب اردوان کس مشق کا حوالہ دے رہے ہیں اور نا ہی نیٹو کی جانب سے اس حوالے سے کوئی بیان دیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ ترکی 1952 سے نیٹو کا انتہائی اہم رکن ملک ہے لیکن پچھلے کئی ماہ کے دوران روس سے تعلقات بڑھانے کی وجہ سے ترکی کے اپنے مغربی اتحادیوں کے ساتھ تعلقات میں کشیدگی آئی ہے۔