LIVE

طالبان نے افغان حکومت کی طرف سے قیدیوں کی مشروط رہائی کو مسترد کردیا

ویب ڈیسک
March 11, 2020
 

فائل فوٹو: ترجمان افغان طالبان سہیل شاہین

دوحہ: طالبان نے افغان حکومت کی جانب سے طالبان قیدیوں کی مشروط رہائی کو مسترد کردیا۔

عرب خبر رساں ادارے کے مطابق افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے افغان صدر کی جانب سے طالبان قیدیوں کی مشروط رہائی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ قیدیوں کی مرحلہ وار رہائی امریکا کے ساتھ ہونے والے امن معاہدے کے برخلاف ہے۔

سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ معاہدے میں باضابطہ طور پر یہ بات شامل تھی کہ پہلے 5 ہزار قیدی رہائی کیے جائیں گے اس کے بعد انٹرا افغان ڈائیلاگ کا آغاز ہوگا۔

طالبان ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم کسی صورت بھی قیدیوں کی مشروط رہائی پر آمادہ نہیں اور اگر کوئی یہ دعویٰ کرتا ہے تو یہ امریکا اور افغان طالبان کے درمیان معاہدے کے خلاف ہوگا۔

افغان طالبان کا یہ رد عمل صدر اشرف غنی کی جانب سے 1500 افغان طالبان قیدیوں کی رہائی کا حکم جاری کرنے کے بعد سامنے آیا ہے جب کہ افغان صدر کے ترجمان کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ طالبان کے 5ہزار قیدیوں کی رہائی کے پہلے مرحلے میں 1500 قیدیوں کو رہا کیا جارہا ہے۔

اس کے علاوہ باقی 3500 افغان قیدی افغان حکومت اور طالبان کے درمیان بات چیت کا آغاز ہونے پر رہا کیے جائیں گے جب کہ ان باقی قیدیوں کی رہائی بھی ملک میں تشدد میں واضح کمی سے مشروط ہے۔

افغان صدر کے ترجمان نے مزید کہا تھا کہ ابتدائی طور پر قیدیوں کی رہائی افغان حکومت اور طالبان کے درمیان بات چیت کے لیے خیر سگالی کی علامت ہے۔

واضح رہے کہ امریکا طالبان امن معاہدے کے بعد انٹرا افغان ڈائیلاگ کے لیے افغان حکومت کو 5 ہزار طالبان قیدیوں کو رہا کرنا ہے اور اس کے لیے افغان صدر نے پہلے مرحلے میں 1500 قیدیوں کی رہائی کا اعلان کردیا ہے جب کہ اس سے قبل انہوں نے قیدیوں کی رہائی سے انکار کیا تھا۔

امریکا  اور افغان طالبان کا امن معاہدہ

معاہدے کے تحت افغانستان سے امریکی اور نیٹو افواج کا انخلا آئندہ 14 ماہ کے دوران ہوگا جب کہ اس کے جواب میں طالبان کو ضمانت دینی ہے کہ افغان سرزمین القاعدہ سمیت دہشت گرد تنظیموں کے زیر استعمال نہیں آنے دیں گے۔

معاہدے کا اطلاق فوری طور پر ہوگا، 14 ماہ میں تمام امریکی اور نیٹو افواج کا افغانستان سے انخلاء ہوگا، ابتدائی 135 روز میں امریکا افغانستان میں اپنے فوجیوں کی تعداد 8600 تک کم کرے گا اور اس کے ساتھ ساتھ اتحادی افواج کی تعداد بھی اسی تناسب سے کم کی جائے گی۔

معاہدے کے تحت قیدیوں کا تبادلہ بھی کیا جائے گا۔ 10 مارچ 2020 تک طالبان کے 5 ہزار قیدی اور افغان سیکیورٹی فورسز کے ایک ہزار اہلکاروں کو رہا کیا جائے گا اور اس کے فوراً بعد افغان حکومت اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات شروع ہوں گے۔

معاہدے کے مطابق امریکا طالبان پر عائد پابندیاں ختم کرے گا اور اقوام متحدہ کی جانب سے طالبان رہنماؤں پر عائد پابندیاں ختم کرنے پر زور دے گا۔

معاہدے کے تحت افغان طالبان اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ افغان سرزمین امریکا اور اس کے اتحادیوں کیخلاف استعمال نہ ہو۔