LIVE

پی ایس ایل 6 : راشد خان قلندرز کی جیت میں اہم کردار ادا کرنے کیلئے پر عزم

فیضان لاکھانی
February 15, 2021
 

اپنی وکٹوں کے نمبرز بڑھانے کے بجائے ٹیم کو جتوانے کیلئے فوکسڈ ہوں، پی ایس ایل میں کوشش ہوگی کہ بہترین اکانومی کے ساتھ بولنگ کروں، افغان اسپنر— فوٹو: فائل

آئی سی سی کی جانب سے ٹی ٹوئنٹی میں دہائی کے بہترین کرکٹر کا اعزاز پانے والے افغانستان کے کرکٹر راشد خان پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں لاہور قلندرز کی جیت میں  اہم کردار ادا کرنے کیلئے پر عزم ہیں ۔

پی ایس ایل میں شرکت کیلئے پاکستان آمد کے بعد جیو نیوز کو خصوصی انٹرویو میں 22 سالہ کرکٹر نے کہا کہ وہ اپنی  وکٹوں کے نمبرز بڑھانے کے بجائے ٹیم کو جتوانے کیلئے فوکسڈ ہیں، پی ایس ایل میں کوشش ہوگی کہ بہترین اکانومی کے ساتھ بولنگ کریں۔

انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان سپر لیگ کیلئے کافی پرجوش ہیں، لاہور قلندرز کا اسکواڈ بھی کافی مضبوط ہے جس میں محمد حفیظ، فخر زمان ، حارث رؤف اور شاہین شاہ آفریدی جیسے پلیئرز شامل ہیں، ٹیم کا کمبی نیشن کافی اچھا ہے، مثبت سوچ کے ساتھ میدان میں اتریں گے، کرکٹ کو انجوائے کریں گے اور فینز کو اچھی تفریح فراہم کریں گے۔

راشد خان نے کہا کہ جب سے لاہور قلندرز نے اسکواڈ میں شامل کیا ہے تب سے کافی سپورٹ ملی ہے اور فینز نے کافی محبت دکھائی ہے وہ کوشش کریں گے کہ اچھا پرفارم کریں اور فینز جیسی کرکٹ چاہتے ہیں ویسی ہی کھیلیں۔

ایک سوال پر راشد خان نے کہا کہ پاکستان سپر لیگ کا معیار کافی اعلیٰ ہے، آئی پی ایل اور بیگ بیش کے ساتھ ٹاپ تین لیگز میں اس کا شمار ہوتا ہے،پی ایس ایل کو فالو کیا ہے یہ اسپنرز کیلئے اچھی لیگ رہی ہے جس میں بہترین پلیئرز شریک ہیں ۔

لاہور قلندرز کے اسکواڈ میں شامل ٹاپ اسپنر نے کہا کہ انہیں اندازہ اور تجربہ ہے کہ کس ٹاپ بیٹسمین کی کیا خوبی اور کیا خامی ہے اور کس کو کہاں بولنگ کرنی ہے اور وہ پی ایس ایل میں اس تجربہ سے فائدہ اٹھانے کی پوری کوشش کریں گے تاہم ٹی ٹوئنٹی میں آپ کسی بھی وقت ریلیکس نہیں ہوسکتے اور ہر گیند مکمل فوکس کے ساتھ کرنی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ پی ایس ایل میں ان کا ہدف یہی ہے کہ اچھے اکانومی ریٹ کے ساتھ بولنگ کریں کیوں کہ جب آپ اچھی اکانومی کے ساتھ بولنگ کرتے ہیں تو آپ کو وکٹ بھی ملتی ہے ،کوشش یہی ہوگی کہ اپنے ذاتی نمبرز بہتر کرنے کی بجائے ٹیم کی جیت میں کردار ادا کریں۔

راشد خان کا کہنا تھا کہ انہوں نے پاکستان اور جنوبی افریقا کے درمیان سیریز بھی فالو کی ، وکٹ پر کافی ٹرن تھا اگر ایسی وکٹ ملی تو مزہ آجائے لیکن نہ بھی ملی تو وہ اپنا بیسٹ دیں گے اور لائن و لینتھ پر کنٹرول رکھ کر اچھی بولنگ کی کوشش کریں گے۔

انہوں نے لاہور قلندرز کے پلیئر ڈویلپمنٹ پروگرام کی تعریف کی اور کہا کہ کسی بھی نوجوان پلیئر کیلئے ایک ایسا موقع ملنا کہ وہ دنیا کے ٹاپ پلیئرز کے ساتھ مہینہ دو مہینہ گزارے اور اس کے ساتھ کرکٹ کے مختلف پہلو سیکھے، لاہور قلندرز کا پلیئرز ڈویلپمنٹ پروگرام کافی شاندار پروگرام ہے۔

انہوں نے کہا کہ لیگز کے آغاز سے قبل نوجوان پلیئرز کے پاس اتنے زیادہ مواقع نہیں تھے لیکن جب سے لیگز کا آغاز ہوا ہے پلیئرز کو موقع ملا ہے کیوں کہ اس میں ٹاپ پلیئرز کے ساتھ کھیل کر اندازہ ہوتا ہے کہ اپنا کھیل بہتر کرنے کیلئے کیا کچھ کرنا پڑ سکتا ہے، پاکستان کے نوجوان پلیئرز کیلئے پی ایس ایل بہت اہم ہے، مشورہ ہے کہ وہ اس وقت کو اپنا قیمتی ترین وقت سمجھیں اور جتنا سیکھ سکتے ہیں سیکھنے کی کوشش کریں۔

ایک سوال پر راشد خان نے پاکستان کے بابر اعظم کی تعریف کرتے ہوئے انہیں ویرات کوہلی اور کین ولیمسن کا ہم پلہ قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ بابر اعظم نے پچھلے تین چار سال میں شاندار کرکٹ کھیلی اور ہر کنڈیشنز میں اپنی کوالٹی کا مظاہرہ کیا، بابر اعظم اسپیشل پلیئر ہے اور بطور بولر وہ ایسے بیٹسمین کو بولنگ کرنا کافی انجوائے کرتے ہیں جو چیلنج دیتے ہیں کیوں کہ ایسے ٹاپ بیٹسمین کیخلاف آپ کا فوکس 200 فیصد ہوتا ہے اور آپ بالکل بھی چانس نہیں دینا چاہتے کیوں کہ بابر اعظم جیسے بیٹسمین کے سامنے آپ نے معمولی سی بھی غلطی کی تو وہ بھاری سزا دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ پی ایس ایل میں بابر کو بولنگ کرانے کے چیلنج کیلئے بھی تیار ہیں۔

راشد خان کا کہنا تھا کہ پاکستان ٹیم میں ان کے بہت اچھے دوست ہیں، شاداب خان، عماد وسیم ، فخر زمان ، شاہین شاہ آفریدی یہ سب اچھے دوست ہیں، وہ خوش ہیں کہ کافی عرصہ بعد ان سب سے ملاقات ہوگی۔

راشد خان نے کہا کہ انہیں اب بھی یقین نہیں آرہا کہ وہ دہائی کے بہترین کرکٹر بنے ، یہ ان کے لیے خوابوں سے بھی بڑھ کر ہے، وہ تو صرف اس بات پر خوش تھے کہ ٹیم آف ڈیکیڈ میں شامل کرلیا گیا ہے لیکن پلیئر آف ڈیکیڈ بننا بہت بڑی بات تھی۔

انہوں نے کہا کہ وہ خود کو خوش قسمت سمجھتے ہیں کہ وہ دنیا بھر کی لیگز کھیلے جس نے انہیں ٹاپ پلیئرز کے ساتھ اور مخالف کنڈیشنز میں کھیل کر ذہنی طور پر پختہ کیا۔

افغانستان میں کرکٹ کی بہتری پر گفتگو کرتے ہوئے راشد خان نے کہا کہ کسی بھی چھوٹی ٹیم کیلئے ضروری ہوتا ہے کہ اس کو بڑی ٹیموں کے ساتھ مقابلے کا موقع ملے، جب آپ بڑی ٹیموں کیخلاف اور بڑے پلیئرز سے مقابلہ کرتے ہیں تو آپ کو اندازہ ہوتا ہے کہ کس طرح اپنے کھیل کا معیار بہتر کرنا ہے، افغانستان کو بھی ضرورت ہے کہ وہ بڑی ٹیموں کے ساتھ زیادہ سے زیادہ کرکٹ کھیلے اور جب ایسا ہوگا تو اس کا اسٹینڈرڈ اور بھی بہتر ہوگا۔اگر مسلسل چھوٹی ٹیموں کے ساتھ کھیلتے رہے تو معیار بہتر نہیں ہوگا کیوں کہ اس سے خوبی اور خامیوں کا بخوبی اندازہ نہیں ہوگا۔

ایک سوال پر راشد خان نے کہا کہ انٹرنیشنل کرکٹ میں پلیئرز کو ہر طرح کی کنڈیشن کیلئے تیار رہنا پڑے گا، اگر آپ کہتے ہیں کہ کنڈیشن پسند کی ہوگی تو پرفارم کروں گا ورنہ نہیں کروں گا تو اس میں تو آپ کا کوئی کمال نہیں ہوا ، سب وکٹ کا ہی کمال ہوا۔ آسٹریلیا ، انگلینڈ یا جنوبی افریقا کی ٹیمیں ایشیا میں آکر اسپن کنڈیشن میں اسٹرگل کرتی ہیں، حیرت ہوتی ہے کہ ان ملکوں کے پاس تمام صلاحیتیں موجود ہیں، وہ ایسی وکٹیں بناکر تیاری کیوں نہیں کرتے، ایشین ٹیمیں بھی باؤنسی وکٹیں بناکر  وہاں جاکر کھیلنے کی تیاری کرسکتی ہیں۔ ضروری ہے کہ پلیئرز پچ کو ذہن سے نکال کر یہ سوچیں کہ بس پرفارم کرنا ہے، ہر حال میں پرفارم کرنا ہے۔