LIVE

' آئی ایم ایف سے قرض توسیع پروگرام پر بات چیت کا پلان ہے، امید ہے جلد نیا معاہدہ ہوگا '

ویب ڈیسک
April 16, 2024
 

فوٹو: فائل

وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ پاکستان میں مہنگائی کی شرح 38 فیصد کی بلند سطح سے کم ہو کر 20 فیصد کے قریب آ گئی ہے اور مجموعی طور پر جی ڈی پی مثبت سمت میں بڑھ رہی ہے۔

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے نئے بیل آؤٹ پیکیج کے حصول کیلئے مذاکرات کرنے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب وفد کے ہمراہ واشنگٹن میں موجود ہیں۔

 وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے واشنگٹن میں اٹلانٹک کونسل میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجموعی طور پر جی ڈی پی مثبت سمت میں بڑھ رہی ہے، ایگریکلچر جی ڈی پی میں نمو 5 فیصد ہے جبکہ سروسز سیکٹر بہتری کی جانب گامزن ہے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ رواں سال پاکستان کی اقتصادی صورتحال بہتر رہی، پاکستان نے کامیابی سے آئی ایم ایف پروگرام مکمل کیا، آئی ایم ایف حکام سے مثبت بات چیت ہوئی ہے، ٹیکس کلیکشن میں اضافے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی شرح 38 فیصد کی بلند سطح سے کم ہو کر 20 فیصد کے قریب ہے، شرح تبادلہ بھی مستحکم ہے۔

وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ حکومت ریفارم ایجنڈے کو آگے بڑھائےگی، آئی ایم ایف سے قرض توسیع پروگرام پر بات چیت کا پلان ہے، نجی شعبے میں تجربے کو معاشی استحکام کے لیے بروئے کار لائیں گے، ٹیکس ٹو جی ڈی پی 10 فیصد ناکافی ہے، اسے 15 فیصد تک لے جانا پڑے گا اور انویسٹمنٹ ٹو جی ڈی پی کو بھی 15 فیصد تک لے جاناہوگا۔

انہوں نے زور دیا کہ ہمیں ایکسپورٹ بڑھانا، سرکولر ڈیٹ کو آرڈر میں لانا پڑےگا،نجکاری سے متعلق ایجنڈے کو بھی عملی جامہ پہنانا پڑے گا،ان تمام امور پر میرے پیش رو آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے میں دستخط کر چکے ہیں، اسٹرکچرل اصلاحات کے لیے 2 سے 3 سال لگیں گے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ٹیکس نظام میں شفافیت کے لیے ڈیجیٹلائزیشن ضروری ہے، مقامی سر مایہ کاروں کو اعتماد بحال کرنا ضروری ہے، ان شعبوں سے بھی ٹیکس لیناضروری ہے جوپہلے ٹیکس نیٹ میں نہیں آتے تھے، زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانےکی کوشش کر رہے ہیں۔

وزیر خزانہ نے امریکا پاکستان بزنس کونسل کے وفد سے ملاقات بھی کی جس میں زراعت ، آئی ٹی، معدنیات اور توانائی میں بیرونی سرمایہ کاری سے متعلقہ امور پر بات چیت کی۔

اس کے علاوہ وزیر خزانہ کی سیکرٹری جنرل کلائمیٹ ولنرایبل فورم محمد نشید سے بھی ملاقات  ہوئی اور COP 28 میں موسمیاتی نقصانات پر قائم فنڈ پر بھی گفتگو کی۔