LIVE

2 نیب ریفرنسز میں نواز شریف کے قابل ضمانت وارنٹ جاری

ویب ڈیسک
October 26, 2017
 


احتساب عدالت نے نیب کے 2 ریفرنسز میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نیب کی جانب سے دائر تین ریفرنسز کی سماعت کی۔

اس موقع پر مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر چوتھی مرتبہ عدالت کے روبرو پیش ہوئے جب کہ نواز شریف کی جانب سے ان کے نمائندے ظافر خان بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔

نیب ریفرنسز کی سماعت شروع ہوئی تو سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ان کے موکل پر فرد جرم عائد ہو چکی ہے اس لئے حاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔

اس موقع پر نیب نے حاضری سے استثنیٰ کی شدید مخالفت کی اور نیب پراسیکیوٹر عمران شفیق نے کہا کہ عدالت نے 15 دن کا وقت دیا تھا اور اب ملزم کو یہاں ہونا چاہیے تھا، لگتا ہے کہ ملزم عدالت کو 'ایزی' لے رہے ہیں۔

نیب پراسیکیوٹر نے استدعا کی کہ نواز شریف کے ضمانتی مچلکے ضبط کر کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں۔

 جس پر فاضل جج نے کہا کہ آپ تبصرہ نہ کریں اور صرف قانونی بات کریں، آپ کا اسلحہ قانونی کتب ہیں صرف وہ چلائیں۔

نواز شریف کی قانونی ٹیم نے نکتہ اٹھایا کہ عدالت نے نواز شریف کی حاضری سے استثیٰ کی 15 روز کے لئے منظور کیا تھا جس کے دوران ظافر خان نمائندے تھے تاہم اب وہ قانونی طور پر نمائندے نہیں۔

خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تین ریفرنسز کو یکجا کرنے کے لئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست زیر سماعت ہے جس پر 2 نومبر کو سماعت ہوگی۔

عدالت نے نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیراعظم کے 2 ریفرنسز العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ ریفرنس میں قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔

نواز شریف ایون فیلڈ ریفرنس میں 50 لاکھ روپے مچلکوں کے عوض پہلے ہی ضمانت حاصل کرچکے ہیں۔

اس ریفرنس میں وزیر مملکت طارق فضل چوہدری نے نواز شریف کے ضمانتی مچلکے عدالت میں جمع کرائے تھے۔

عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کے ضامن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 3 نومبر تک کے لئے ملتوی کردی۔

استغاثہ کے گواہ جہانگیر احمد اور سدرہ منصور عدالت میں بیان ریکارڈ کرانے کے لئے موجود تھے لیکن نواز شریف کی استثنیٰ کی درخواست کے باعث گواہان کے بیانات قلمبند نہیں کئے جاسکے۔

آج کی سماعت کے لئے سیکیورٹی کے بھی انتہائی سخت اقدامات کرتے ہوئے 400 اہلکاروں کو جوڈیشل کمپلیس کے اطراف تعینات کیا گیا۔

وفاقی وزیر طارق فضل چوہدری، وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری، وزیر مملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب، آصف کرمانی، طارق فاطمی اور پرویز رشید سمیت 12 افراد کو احتساب عدالت کے اندر جانے کی اجازت دی گئی ہے۔

رکن قومی اسمبلی شکیلہ لقمان فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی آئیں تو فہرست میں نام نہ ہونے کی وجہ سے انہیں سیکیورٹی اہلکار نے دروازے پر ہی روک لیا۔

ملزمان پر فرد جرم:

19 اکتوبر کو سماعت کے دوران احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف پر 2 ریفرنسز اور مریم نواز اور ان کے خاوند کیپٹن (ر) محمد صفدر پر ایک ریفرنس میں فرد جرم عائد کی تھی۔

نواز شریف پر ایون فیلڈ پراپرٹیز اور العزیزیہ اسٹیل ملز جب کہ مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر پر ایون فیلڈ ریفرنس میں فرد جرم عائد کی گئی۔

نیب ریفرنسز:

خیال رہے کہ نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کئے جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ سے متعلق ہیں۔

نیب نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے بچوں حسن، حسین ، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا تھا۔

ملزمان کی پیشیاں:

سابق وزیراعظم نواز شریف نیب ریفرنس کا سامنا کرنے کے لئے دو مرتبہ 26 ستمبر اور 2 اکتوبر کو ذاتی حیثیت میں احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے ۔

دیگر ملزمان میں مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر آج چوتھی مرتبہ پیش ہوئے، اس سے قبل وہ 9، 13 اور 19 اکتوبر کو احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے تھے۔

نواز شریف کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز اب تک عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت نے انہیں مفرور ملزم قرار دے کر ان کا کیس الگ کردیا تھا۔

کیس کا پس منظر

سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کئے ہیں جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق ہے۔

نیب کی جانب سے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے بچوں حسن، حسین ، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا ہے۔

العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔