LIVE

سی پیک: پاکستان کو حق ہے وہ جس سے چاہے شراکت داری کرے، وزارت منصوبہ بندی

ویب ڈیسک
January 23, 2020
 

وزارت منصوبہ بندی و ترقیات کے ترجمان نے کہا کہ سی پیک کے پہلے مرحلے میں ہی سماجی و اقتصادی طور پر کافی ریلیف اور ٹھوس فوائد ملنا شروع ہوگئے ہیں— فوٹو: فائل

وزارتِ منصوبہ بندی و ترقیات نے امریکی قائم مقام نائب وزیر خارجہ ایلس ویلز کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ چائنا پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے سماجی و اقتصادی فوائد حاصل ہونا شروع ہوگئے ہیں۔

وزارت منصوبہ بندی و ترقیات کے ترجمان نے کہا کہ سی پیک کے پہلے مرحلے میں ہی سماجی و اقتصادی طور پر کافی ریلیف اور ٹھوس فوائد ملنا شروع ہوگئے ہیں۔

انہوں نے اس بات کا اظہار امریکا کی قائم مقام نائب وزیر خارجہ ایلس ویلز کے سی پیک کے حوالے سے دیے گئے بیان کے جواب میں کیا۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ ایک خطہ ایک سڑک کے وسیع منصوبے کی چھتری تلے سی پیک منصوبہ ایک اچھا اقدام ہے جس میں پاکستان کی اقتصادی و سماجی ترقی کیلئے بڑے ترقیاتی منصوبے بھی شامل ہیں۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ اس منصوبے کی وجہ سے ملک میں ترقی کی رفتار تیز ہوگی جو کہ ملک کی معاشی ترقی اور لوگوں کے لیے خوشحالی کا باعث بننے گا۔

پاکستان ایک خودمختار ریاست ہے جسے باہمی مفادات کی بنیاد پر دنیا بھر سے اقتصادی شراکت داروں کو منتخب کرنے کا حق حاصل ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام متعلقہ پروجیکٹس کو پاکستانی قوانین اور قواعد و ضوابط کے تحت پرکھا جاتا ہے جس میں شفافیت اولین ترجیح ہوتی ہے۔

 ترجمان نے مزید کہا کہ کسی بھی منصوبے کو حتمی شکل دینےسے قبل تمام مالی مضمرات کی جانچ پڑتال کی جاتی ہے اور   قرضوں سے متعلق پاکستان کی حکمت عملی کی عالمی مالیاتی اداروں نے بھی توثیق کی ہے ۔

خیال رہے کہ گزشتہ سال نومبر میں امریکی معاون نائب وزیرخارجہ ایلس ویلز نے الزام عائد کیا تھا کہ چین مختلف ممالک کو ایسے معاہدے کرنے پر مجبور کررہا ہے جو ان کےمفاد میں نہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان کو چین سے چائنا پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے کی شفافیت سمیت سخت سوالات کرنے ہوں گے، اگر چین اس بڑے منصوبے کو جاری رکھتا ہے تو اس سے پاکستان کی معیشت کو طویل مدتی نقصانات ہوں گے کیوں کہ اس منصوبے سے پاکستان کو کم چین کو زیادہ فائدہ ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سی پیک سے صرف بیجنگ کو فائدہ ہوگا، امریکا نے پاکستان کو اس سے بہتر ماڈل کی پیشکش کی تھی۔

گزشتہ دنوں پاکستان کے دورے پر آئی ایلس ویلز نے دوبارہ سی پیک کے حوالے سے چین پر الزامات عائد کیے جس پر پاکستان میں موجود چینی سفیر نے ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا، پاک چین تعلقات پر الزام دھرنے سے پہلے ماضی دیکھے کہ انہوں نے پاکستان کے لیے کیا کیا؟ کیا ایلس ویلز پاکستان کے لیے امداد، سرمایہ کاری یا ٹریڈ لے کر آئی ہیں؟

ان کا کہنا تھا کہ امریکا کو پاکستان اور خطے کی ترقی اور خوشحالی کا صحیح خیال ہے تو کیش اور فنڈز لائے، باہمی احترام، منصفانہ اور شفاف بنیاد پر تعاون کرے نا کہ عالمی تھانے دار کا کردار ادا کرے، ایسے شخص کو کبھی نہیں جگا سکتے جو سوئے ہونے کا تاثر دے، امریکا ابھی تک سی پیک کے بارے میں حقائق کو نظرانداز کررہا ہے، سی پیک منصوبوں میں گزشتہ 5 سال میں اہم پیشرفت حاصل کی گئی ہے۔