Time 22 جنوری ، 2020
پاکستان

امریکا عالمی تھانیدار نہ بنے: چین نے سی پیک پر امریکی الزامات مسترد کردیے

چین نے ایک بار پھر پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) پر امریکی الزامات مسترد کردیے۔

پاکستان کے دورے پر آئی ہوئی امریکی نائب معاون وزیرخارجہ ایلس ویلز نے ایک بار پھر پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے حوالے سے الزامات دہرائے ہیں۔ 

پاکستان میں چینی سفارتخانے نے امریکی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ  اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادو شمار کے مطابق پاکستان کا کل غیرملکی قرضہ 110 ارب ڈالر ہے، پیرس کلب اور آئی ایم ایف پاکستان کو سب سے بڑے قرضے دینے والے ادارے ہیں۔

اسلام آباد میں چینی سفارت خانے سے جاری بیان میں کہا گیا ہےکہ سی پیک کے لیے قرض 5 ارب 80 کروڑ ڈالر ہے جو کل قرض کا 5.3 فیصد ہے، سی پیک کا یہ قرض 20 سے 25 سال میں واپس ہونا ہے اور اس پر شرح سود تقریباً 2 فیصد ہے، قرض واپسی کا آغاز 2021 سے ہونا ہے، سالانہ واپسی 30 کروڑ ڈالر ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک قرض پاکستان کے لیے کبھی بوجھ نہیں ہوگا، چین نے دوسرے ملکوں کو کبھی قرض ادائیگی پر مجبور نہیں کیا، چین پاکستان کے بارے میں بھی قرض واپسی کے نامناسب مطالبات نہیں کرے گا۔

چینی سفارتخانے کے بیان کے مطابق امریکا، پاک چین تعلقات پر الزام دھرنے سے پہلے ماضی دیکھے کہ انہوں نے پاکستان کے لیے کیا کیا؟ کیا ایلس ویلز پاکستان کے لیے امداد، سرمایہ کاری یا ٹریڈ لے کر آئی ہیں؟ 

ان کا کہنا تھا کہ امریکا کو پاکستان اور خطے کی ترقی اور خوشحالی کا صحیح خیال ہے تو کیش اور فنڈز لائے، باہمی احترام، منصفانہ اور شفاف بنیاد پر تعاون کرے نا کہ عالمی تھانے دار کا کردار ادا کرے، ایسے شخص کو کبھی نہیں جگا سکتے جو سوئے ہونے کا تاثر دے، امریکا ابھی تک سی پیک کے بارے میں حقائق کو نظرانداز کررہا ہے، سی پیک منصوبوں میں گزشتہ 5 سال میں اہم پیشرفت حاصل کی گئی ہے۔

سفارتخانے کا بیان میں کہنا ہے کہ سی پیک منصوبوں سے لوکل ٹرانسپورٹیشن انفراسٹرکچر اور بجلی کی فراہمی میں بہتری آئی، منصوبوں سے 75 ہزار ملازمتیں پیدا ہوئیں اور پاکستان کی شرح نمو بڑھی، سی پیک کے فوائد کے بارے میں جواب پاکستانی عوام نہ کہ امریکا کی جانب سے دیا جانا چاہیے۔

چینی سفارتخانے کے بیان کے مطابق سی پیک میں شامل چینی کمپنیاں بین الاقوامی شہرت کی حامل ہیں، امریکا نے دنیا بھر میں پابندی کی چھڑی پکڑ رکھی ہے جس سے کبھی اِس اور کبھی اُس ملک کو بلیک لسٹ کردیتا ہے، یہ بلیک لسٹ عالمی معیشت کے لیے نہیں بلکہ اپنے سیاسی مقصد کے لیے کرتا ہے۔

چین کا بیان میں کہنا ہے کہ امریکا نام نہاد قرض کہانی گھڑتا رہتا ہے، ان کی ریاضی کمزور اور ارادہ برا ہے، ایم ایل ون منصوبہ ابھی منظور نہیں ہوا، منصوبے کی رقم پاکستان کی ضرورت کے مطابق ایڈجسٹ ہوگی۔ 

خیال رہے کہ گزشتہ سال نومبر میں امریکی معاون نائب وزیرخارجہ ایلس ویلز نے الزام عائد کیا تھا کہ چین مختلف ممالک کو ایسے معاہدے کرنے پر مجبور کررہا ہے جو ان کےمفاد میں نہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان کو چین سے چائنا پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے کی شفافیت سمیت سخت سوالات کرنے ہوں گے، اگر چین اس بڑے منصوبے کو جاری رکھتا ہے تو اس سے پاکستان کی معیشت کو طویل مدتی نقصانات ہوں گے کیوں کہ اس منصوبے سے پاکستان کو کم چین کو زیادہ فائدہ ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سی پیک سے صرف بیجنگ کو فائدہ ہوگا، امریکا نے پاکستان کو اس سے بہتر ماڈل کی پیشکش کی تھی۔

مزید خبریں :