23 نومبر ، 2019
وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کا کہنا ہے کہ پاکستان چین کے ساتھ دوستی سے پیچھے نہیں ہٹے گا، لیکن کسی کی لڑائی کا بھی حصہ نہيں بنے گا۔
سابق وزیر خزانہ اسد عمر نے کچھ ماہ بغیر وزارت کے گزارنے کے بعد چند روز قبل ہی وفاقی وزیر منصوبہ بندی کا قلم دان سنبھالا ہے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے خلاف بہت سی سازشیں ہوئی ہیں، امریکی حکومت شامل تھی یا نہیں یہ نہیں کہ سکتا لیکن سی پیک کے خلاف مہم چلائی گئی۔
امریکی نائب معاون وزیرخارجہ ایلس ویلز کے بیان کے حوالے سے اسد عمر کا کہنا تھا کہ ایلس ویلس کا سی پیک سے متعلق تجزیہ حقیقت پر مبنی نہیں، پاک چین دوستی کسی کے خلاف نہیں، ہم تمام ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خصوصی اکنامک زونز سے لاکھوں نوکریاں پیدا ہوں گی اور سی پیک کی وجہ سے دیگر منصوبوں کو زیادہ تیزی سے مکمل کیا جا سکے گا۔
اسد عمرکا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں دنیا کے ہر ملک سے سرمایہ کاری آئے، ہم کسی اور کی کشمکش کا حصہ نہیں بننا چاہتے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے تو سی پیک میں تھرڈ پارٹی انویسٹمنٹ کی بات بھی کی جس پر چین نے بھی اتفاق کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان پورے خطے میں امن چاہتا ہے کیونکہ سی پیک کے اصل ثمرات تب ملیں گے جب پورے خطے میں امن ہوگا۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ سی پیک سرمایہ کاری ہے اور اس کا فائدہ صرف چین کو نہیں پاکستان کو بھی ہوگا، پاکستان کو منصوبے سے فنانسنگ اور انفراسٹرکچر منصوبوں میں سرمایہ کاری ملی، پاکستان کا سرکاری قرض 74 ارب ڈالر ہے اور چین کا سرکاری قرض میں حصہ صرف 18 ارب ہے۔
اسد عمرکا کہنا تھا کہ پاکستان کا بیرونی قرضہ اس حد تک بڑھ چکا ہے کہ وہ معیشت پر اثرانداز ہورہا ہے لیکن معیشت پر اس بوجھ کا تعلق سی پیک سے نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سی پیک قرض 5 ارب ڈالر ہے۔
ان کا کہ کہنا تھا کہ دو تین سال میں چین سے قرضوں میں کمی آجائے گی، قرضوں اور سود ادائیگی کا صرف ایک تہائی چین سے لیا ہے، چین سے 2.34 فیصد پر قرض لیا ہے۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی کا مزید کہنا تھا کہ سی پیک کے اندر زراعت پر بھی کام کیا جارہا ہے، چین بہت تیزی سے ٹیکنالوجی کی دنیا میں آگے بڑھ رہا ہے ، جہاں دنیا کی بہترین ٹیکنالوجی ہوگی ہمیں اس طرف جانا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی نائب معاون وزیرخارجہ ایلس ویلز نے دعویٰ کیا ہے کہ چین مختلف ممالک کو ایسے معاہدے کرنے پر مجبور کررہا ہے جو ان کےمفاد میں نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو چین سے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے کی شفافیت سمیت سخت سوالات کرنے ہوں گے۔
ایلس ویلز نے مزید کہا کہ اگر چین اس بڑے منصوبے کو جاری رکھتا ہے تو اس سے پاکستان کی معیشت کو طویل مدتی نقصانات ہوں گے کیوں کہ اس منصوبے سے پاکستان کو کم چین کو زیادہ فائدہ ہے۔
دوسری جانب پاک چائنا انسٹیٹیوٹ کے 5 ویں میڈیا فورم سے خطاب کرتے ہوئے کیا پاکستان میں تعینات چینی سفیر یاؤ جنگ نے امریکی بیان کو مسترد کردیا۔
یاؤ جنگ نے کہا کہ امریکی محکمہ خارجہ کی اعلیٰ افسر ایلس ویلز کے بجلی ٹیرف کے زیادہ ہونے کے بیان کو سن کر حیرت ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ تمام منصوبوں میں مکمل شفافیت پائی گئی ہے، ایم ایل ون ریلوے منصوبہ کی لاگت 9 ارب ڈالر ہے، یہ صرف ایک تخمینہ ہے، امریکی محکمہ خارجہ کے اعلیٰ حکام کو ایم ایل ون کے تخمینے پر بات نہیں کرنی چاہیے تھی، یہ ان کے دفتر کے آداب کے خلاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک نے پاکستان میں روزگار کے نئے مواقع پیدا کیے ہیں، جاری 20 منصوبوں میں 75ہزار سے زائد پاکستانیوں کو روزگار فراہم کیا ہے۔ بیلٹ اینڈ روڈ اور سی پیک مشترکہ فائدے کا منصوبہ ہے اور 170 ممالک اس کا حصہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یقین دہانی کراتا ہوں کہ سی پیک چین کی حکومت کی اولین ترجیح ہے، میڈیا حقیقت اور اس کے فوائد دیکھے اور منفی پراپیگنڈے کو نظر انداز کرے۔