LIVE

جاپان میں جبری نس بندی کا قانون غیر آئینی قرار، متاثرین کو ہرجانہ ادا کرنے کا حکم

ویب ڈیسک
July 03, 2024
 

1950 سے 1990 کی دہائی کے درمیان کم و بیش 16 ہزار 500 بیمار یا معذور افراد کی جبری نس بندی کی گئی— فوٹو: اے ایف پی

جاپان کی سپریم کورٹ نے ماضی میں نافذ العمل رہنے والے جبری نس بندی کے قانون کو غیر آئینی قرار دے دیا۔

اس قانون کے تحت 1950 سے 1990 کی دہائی کے درمیان کم و بیش 16 ہزار 500 بیمار یا معذور افراد کی جبری نس بندی کی گئی تھی۔

جاپانی سپریم کورٹ نے اس حوالے سے 5 مقدمات کی سماعت کرتے ہوئے  حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ ان مقدمات کے 11 مدعیان کو ہرجانہ بھی ادا کرے۔

دوسری جنگ عظیم کے بعد 1948 میں نافذ ہونے والے اس قانون کے تحت نس بندی کے  تقریباً 25 ہزارآپریشن کیے گئے، یہ آپریشن اکثر ان افراد کے کیے گئے جو موروثی معذوریوں میں مبتلا تھے۔

جاپانی حکومت نے تسلیم کیا ہے کہ ان 25 ہزار آپریشنز میں سے 16 ہزار 500 آپریشنز  رضامندی کے بغیر انجام دیے گئے تھے، اس قانون کے متاثرین میں کم عمر بچے بھی شامل تھے۔

خیال رہے کہ جاپان میں جبری نس بندی کا یہ قانون 1996 میں منسوخ کردیا گیا تھا اور 2019 میں متاثرین کو ہرجانہ ادا کرنے کے لیے ایک قانون پاس کیا گیا تھا، تاہم کچھ متاثرین ہرجانے کی رقم سے مطمئن نہیں تھے اور انہوں نے ہرجانے کی مزید رقم کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا۔