LIVE

سائنسدانوں نے انٹار کٹیکا کا کروڑوں برس پرانا راز جان لیا

ویب ڈیسک
July 05, 2024
 

ایک تحقیق میں اس بارے میں بتایا گیا / Flickr فوٹو

سائنسدانوں نے برفانی براعظم انٹار کٹیکا کا کروڑوں برس پرانا راز دریافت کرلیا ہے۔

مغربی انٹار کٹیکا کی برفانی تہہ کے نیچے سائنسدانوں نے وہاں کے موسم میں آنے والی ڈرامائی تبدیلی کو دریافت کیا۔

انہوں نے برفانی خطے کے نیچے ایک بہت بڑے دریائی نظام کے آثار دریافت کیے جو لگ بھگ 4 کروڑ سال سے چھپا ہوا تھا۔

یہ قدیم دریا ممکنہ طور پر ایک ہزار میل طویل تھا اور اس خطے میں بہتا تھا جو اب منجمد صحرا کی شکل اختیار کر چکا ہے۔

اس عہد میں زمین کا موسم کافی مختلف تھا اور فضا میں موجودہ عہد کے مقابلے میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی سطح کافی زیادہ تھی۔

کاربن ڈائی آکسائیڈ کے باعث کروڑوں سال قبل موسم اتنا گرم تھا کہ انٹار کٹیکا میں برساتی جنگل بھی موجود تھا۔

جرنل سائنس ایڈوانسز میں شائع تحقیق میں اس دریافت کے بارے میں بتایا گیا۔

تحقیقی ٹیم نے 2017 میں برف کے نیچے موجود سمندری تہہ میں ڈرل کیا اور ان نمونوں سے خطے کی تاریخ کے بارے میں حیران کن انکشافات ہوئے۔

محققین نے بتایا کہ اگر ہم مستقبل میں شدید گرم موسم کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں تو ہمیں زمین کی تاریخ کے مختلف ادوار کے بارے میں جاننا چاہیے۔

مغربی انٹار کٹیکا کی نچلی تہوں کے نمونوں کی جانچ پڑتال سے معلوم ہوا کہ کروڑوں سال قبل انٹار کٹیکا کا موسم کافی گرم ہوتا تھا جبکہ اوپری تہہ کے تجزیے سے زیادہ عجیب انکشاف ہوا۔

ان نمونوں سے ایک قدم دریائی ڈیلٹا کی موجودگی کا عندیہ ملا اور مزید تجزیوں سے ایسے مالیکیولز کی موجودگی کی تصدیق ہوئی جو تازہ پانی میں پائے جاتے ہیں، جس سے بڑے دریائی نظام کی موجودگی کی بھی تصدیق ہوئی۔

وہاں کی تلچھٹ میں موجود اجزا کے ذریعے محققین نے دریائی راستے کا نقشہ تیار کیا۔

انہوں نے بتایا کہ یہ دریا Transantarctic Mountains سے لے کر Amundsen Sea تک 930 میل رقبے پر پھیلا ہوا تھا۔

محققین کے مطابق نتائج سے واضح ہوتا ہے کہ برفانی صحرا کی شکل اختیار کرنے سے قبل انٹار کٹیکا بہت زیادہ مختلف تھا اور سر سبز براعظم سے منجمد خطے میں تبدیل ہونے کا سفر ڈرامائی موسمیاتی تبدیلی کا اشارہ دیتا ہے۔