آج سال 2018 کا آخری دن ہے، رواں برس کے آغاز سے اختتام تک ملک میں متعدد اہم واقعات سامنے آئے، بہت سے فیصلے ہوئے اور عروج و زوال کی بے شمار داستانیں بھی رقم ہوئیں، جو اب تاریخ کا حصہ بن چکی ہیں اور آنے والے بہت سے دنوں تک موضوع گفتگو بنی رہیں گی۔
آئیے سال 2018 کے دوران پاکستان میں ہونے والے چند اہم واقعات پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
سال 2018 کا آغاز ناخوشگوار رہا، جب قصور کی کمسن زینب کے ساتھ زیادتی اور قتل کا دلخراش واقعہ پیش آیا جس پر پورا پاکستان اشک بار ہوا۔
7 سالہ زینب 4 جنوری کو ٹیوشن جاتے ہوئے اغواء ہوئی اور 4 دن بعد اس کی لاش کشمیر چوک کے قریب واقع ایک کچرا کنڈی سے برآمد ہوئی تھی۔
مزید پڑھیے: قصور میں کمسن زینب سے زیادتی و قتل کی لرزہ خیز واردات
اُس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سمیت آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، چیف جسٹس اور دیگر اعلیٰ حکام نے واقعے کا فوری طور پر نوٹس لیا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو جلد از جلد مجرم کو پکڑنے کا حکم دیا۔
جس کے بعد زینب کے قتل کے الزام میں ملزم عمران گرفتار ہوا، اس کا ٹرائل ہوا اور بعدازاں جرم ثابت ہونے پر عمران کو کوٹ لکھپت جیل لاہور میں 17 اکتوبر کو پھانسی دے دی گئی۔
زینب کے ساتھ زیادتی اور قتل کے واقعے پر ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے غم و غصے کا اظہار کیا اور سوشل میڈیا پر ’جسٹس فار زینب‘ کی مہم بھی چلائی گئی۔
سال 2018 میں ملک بھر میں عام انتخابات ہوئے جس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بھاری اکثریت سے ووٹ لے کر کامیاب رہی اور اقتدار کے منصب پر فائز ہوئی۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان عام انتخابات میں کامیاب ہونے کے بعد 17 اگست کو ملک کے 22 ویں وزیراعظم منتخب ہوئے، جس کے بعد 18 اگست کو عمران خان نے وزیر اعظم کا حلف اٹھایا اور عہدے کا چارج سنبھال لیا۔
یہ سال مسلم لیگ (ن) کے لیے کچھ اچھا ثابت نہیں ہوا۔ سال 2018 میں مسلم لیگ (ن) کے قائد و سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی سمیت دیگر اہم رہنماؤں کو بھی گرفتاری کا سامنا کرنا پڑا۔
سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز:
احتساب عدالت نے رواں برس 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف کو 10 سال قید اور جرمانہ جبکہ ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 7 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی۔
فیصلہ سنائے جانے کے وقت نواز شریف اپنی صاحبزادی مریم نواز کے ہمراہ لندن میں اپنی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کی تیمارداری کے لیے موجود تھے، جو کینسر کے مرض میں مبتلا تھیں۔
13 جولائی کو سابق وزیراعظم اور مریم نواز لندن سے پاکستان آئے، جنہیں قومی احتساب بیورو (نیب) کی ٹیم نے لاہور ایئرپورٹ سے ہی گرفتار کرلیا۔
مزید پڑھیے: نواز شریف اور مریم نواز گرفتاری کے بعد اڈیالہ جیل منتقل
بعد ازاں 11 ستمبر کو بیگم کلثوم نواز کے انتقال کے کچھ دن بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف اور مریم نواز کی سزا معطلی کی درخواست منظور کی اور 19 ستمبر کو انہیں اڈیالہ جیل سے رہا کردیا گیا۔
دوسری جانب 24 دسمبر کو احتساب عدالت نے وزیراعظم نواز شریف کو فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں بری کرتے ہوئے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں 7 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی اور نیب نے ایک بار پھر سابق وزیراعظم کو گرفتار کرکے اڈیالہ جیل منتقل کردیا۔
شہباز شریف:
رواں برس 5 اکتوبر کو قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور نے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکینڈل میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو گرفتار کیا۔
تفصیلات جانیے: آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل
مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کو نیب نے صاف پانی کیس میں طلب کیا تھا لیکن جب وہ بیان ریکارڈ کرانے پہنچے تو انہیں آشیانہ اسکیم کیس میں گرفتار کرلیا گیا۔
یہ کیس ابھی احتساب عدالت میں زیرِ سماعت ہے، دوسری جانب شہباز شریف کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا جاچکا ہے۔
خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق:
رواں برس 11 دسمبر کا دن مسلم لیگ (ن) کے لیے ایک بار پھر ناخوشگوار ثابت ہوا اور پارٹی کے دو اہم رہنماؤں خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کو گرفتار کرلیا گیا۔
ان دونوں بھائیوں کو لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل کے سلسلے میں درخواست ضمانت مسترد ہونے کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) نے گرفتار کیا۔
پاکستانی گلوکار و اداکار فخر عالم نے اپنا خواب 'مشن پرواز' 4 نومبر 2018 کو مکمل کیا جس کے بعد وہ دنیا کا چکر لگانے والے پہلے پاکستانی بن گئے۔
اس مشن کے تحت وہ دنیا کے مختلف ممالک کے 22 اسٹاپس پر گئے جن میں کینیڈا، گرین لینڈ، آئس لینڈ، برطانیہ، مصر، بحرین، ڈھاکا، بینکاک، جکارتا، سنگاپور، آسٹریلیا، فلپائن، جاپان، روس، الاسکا، دبئی اور فلوریڈا شامل تھے۔
اس مشن کے دوران فخر عالم کو روس کے ایئرپورٹ پر ویزہ ایکسپائر ہونے کی بناء پر حراست میں بھی لیا گیا تھا، جس کے بعد انہوں نے حکومت پاکستان سے مدد کی اپیل کی تھی۔
بعدازاں دفتر خارجہ نے نوٹس لے کر پاکستانی سفارت خانے کو مدد کی ہدایت کی جس کے بعد فخر عالم کو دوبارہ ویزہ فراہم کیا گیا۔
فخر عالم نے مشن پرواز کو تمام شہداء کیلئے خراج عقیدت بھی قرار دیا۔
وزیراعظم عمران خان نے اس سال سکھوں کے مذہبی مقام 'کرتار پور صاحب' کا راستہ کھولنے کا فیصلہ کیا تاکہ سکھ یاتری ویزے کے بغیر گرد وارہ دربار صاحب کا درشن کر سکیں۔
اسی سلسلے میں وزیراعظم نے 28 نومبر کو کرتارپور راہداری کا تاریخی سنگ بنیاد رکھا۔
سنگ بنیاد رکھے جانے کی تقریب میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، بھارتی وزیروں پر مشتمل وفد، مختلف ممالک کے سفارتکاروں، عالمی مبصرین اور سکھ برادری کے افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
سابق بھارتی کرکٹر و ریاستی وزیر نوجوت سنگھ سدھو نے اس موقع سکھوں کے مذہبی مقام 'کرتار پور صاحب' کا راستہ کھولنے پر وزیراعظم عمران خان کا شکریہ بھی ادا کیا۔
جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے خلاف چلنے والی مہم 'می ٹو' نے رواں برس پاکستان میں بھی خوب زور پکڑا۔
اس مہم کے تحت متعدد پاکستانی خواتین نے اپنے ساتھ پیش آنے والے جنسی ہراسانی کے واقعات اور حق تلفی کے خلاف خوب آواز بلند کی جن میں نامور شوبز شخصیات میشا شفیع، نادیہ جمیل، فریحہ الطاف اور ماہین خان شامل تھیں۔
گلوکارہ میشا شفیع نے رواں برس اپریل میں ٹوئٹر پر اپنے ایک بیان میں گلوگار و اداکار علی ظفر پر ایک سے زائد مرتبہ جنسی ہراساں کیے جانے کا الزام عائد کیا تھا۔
میشا شفیع کا کہنا تھا کہ بااختیار اور واضح موقف رکھنے کے باوجود ان کے ساتھ اس طرح کا واقعہ پیش آیا، اگر ان کے ساتھ ایسا ہوا ہے تو کسی کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے۔
تاہم علی ظفر نے میشا شفیع کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے ان کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کردیا تھا، جو عدالت میں زیر سماعت ہے۔
رواں برس چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے ملک میں پانی کی شدید قلت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم بنانے کے لیے ڈیم فنڈ مہم کا آغاز کیا۔
بعدازاں وزیراعظم عمران خان نے چیف جسٹس ڈیم فنڈ اور وزیراعظم ڈیم فنڈ کو یکجا کرنے کا اعلان کردیا تھا۔
جسٹس ثاقب نثار سمیت وزیراعظم عمران خان نے ڈیم کی تعمیر کے لیے پوری قوم اور اوورسیز پاکستانیوں سے بھی عطیات دینے کی اپیل کی۔ اس سلسلے میں چیف جسٹس نے برطانیہ کا نجی دورہ بھی کیا اور مختلف شہروں میں فنڈ ریزنگ تقاریب میں شرکت کی۔
چیف جسٹس مختلف تقریبات اور کیسز کی سماعتوں کے دوران بارہا اس بات پر زور دے چکے ہیں کہ ڈیمز پاکستان کی بقا کے لیے ناگزیر ہیں، ہم سب کو بڑھ چڑھ کر ڈیم فنڈ میں حصہ لینا چاہیے۔
متعدد نامور شخصیات سمیت پوری قوم کی جانب سے ڈیم فنڈ کیلئے عطیات دینے کا سلسلہ جاری ہے۔
رواں برس پاکستانی کرکٹ ٹیم نے تو مایوس کن کارکردگی کا مظاہرہ کیا لیکن پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیگ اسپنر یاسر شاہ نے ٹیسٹ کرکٹ میں تیز ترین 200 وکٹیں حاصل کرنے کا 82 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔
نیوزی لینڈ کے خلاف ابوظہبی ٹیسٹ میں یاسر شاہ نے اپنی دوسری وکٹ حاصل کی تو ان کی 200 وکٹیں مکمل ہوئیں اور اس طرح انہوں نے آسٹریلوی لیگ اسپنر کلیری گرمٹ کا 1936 میں 36 ٹیسٹ میچز میں بنایا گیا 200 وکٹیں حاصل کرنے کا ریکارڈ توڑا۔
اس سے قبل 27 نومبر کو یاسر شاہ نے دبئی ٹیسٹ میں 14 وکٹیں لے کر سابق کپتان عمران خان کا ریکارڈ برابر کیا جبکہ وہ نیوزی لینڈ کے خلاف ایک ٹیسٹ میچ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر بھی بن گئے۔
یاسر شاہ نے نیوزی لینڈ کے خلاف دبئی ٹیسٹ میں پہلی اننگز میں 8 وکٹیں لے کر پہلے کیوی ٹیم کو فالو آن کرایا، پھر دوسری اننگز میں 6 وکٹیں لے کر نیوزی لینڈ کو ٹھکانے لگایا۔
یوں ایک ٹیسٹ میچ میں 14 وکٹیں لے کر یاسر شاہ نے سابق کپتان اور موجودہ وزیراعظم پاکستان عمران خان کا ریکارڈ برابر کردیا، یاسر شاہ نے 184 رنز دے کر 14 وکٹیں سمیٹی تھیں۔
واضح رہے کہ عمران خان نے 1982 میں سری لنکا کے خلاف لاہور میں 116 رنز دے کر 14 وکٹیں اپنے نام کی تھیں۔
رواں برس جیو اور سوپر کے تعاون سے پاکستان کے باغی بینڈ 'جنون' نے 13 سال بعد واپسی اختیار کی اور روشنیوں کے شہر کراچی میں 'سوپر ہے پاکستان کا جنون' کانسرٹ سے مداحوں میں جذبہ اور جنون پیدا کردیا۔
’جنون‘ کا ری یونین کانسرٹ کراچی کی معین خان اکیڈمی میں ہوا جہاں اسٹارز سمیت متعدد شائقین نے شرکت کی۔
ری یونین کنسرٹ میں ہزاروں مداحوں کی موجودگی میں جنون بینڈ نے شاندار پرفارمنس کا مظاہرہ کیا۔
سوا دو گھنٹے تک جاری رہنے والے کانسرٹ میں جنون نے شاندار پرفارمنس دی اور اپنے یادگار 20 گیت گا کر مداحوں کو جھومنے پر مجبور کردیا۔