بینظیر بھٹو کی یاد میں

11 سال قبل آج ہی کے دن اس عہد ساز شخصیت کو ہمیشہ کے لیے خاموش کردیا گیا تھا۔





دو مرتبہ پاکستان کی وزیراعظم رہنے والی واحد خاتون اور پاکستان پیپلز پارٹی کی سربراہ بینظیر بھٹو کو 27 دسمبر 2007 کو راولپنڈی میں قتل کردیا گیا۔

 آج ان کی 11 ویں برسی ہے۔ بے نظیر بھٹو کے چاہنے والے اور معتمدین آج بھی ان کے آخری ایام کو یاد کرتے ہیں جس کے بعد اس عہد ساز شخصیت کو ہمیشہ کے لیے خاموش کردیا گیا۔

بینظیر بھٹو کے چند قریبی ساتھیوں نے ان کے ساتھ گزارے وقتوں کو  یہاں بیان کیا ہے۔



ناہید خان، محترمہ بینظیر بھٹو کی قریبی ساتھی تھیں، جو 27 دسمبر 2007 کو ان کے ساتھ کار میں موجود تھیں۔

یہاں وہ محترمہ کے ساتھ گزرے آخری ایام یاد کر رہی ہیں۔



آغا فیروز، بینظر بھٹو کے ذاتی فوٹوگرافر تھے، انہوں نے بھٹو خاندان کی فوٹوگرافی کرتے ہوئے 45 برس گزارے۔

یہاں وہ اپنی خوشگوار اور اداس یادیں سب سے شیئر کر رہے ہیں۔



سابق رکن قومی اسمبلی پلوشہ خان نے محترمہ بینظیر بھٹو سے متعلق کچھ یادیں شیئر کیں اور بتایا کہ کس طرح وہ پارٹی کارکنوں سے ہر چند گھنٹے بعد ای میل کے ذریعے رابطے میں رہتی تھیں۔



فہمیدہ مرزا قومی اسمبلی کی سابق اسپیکر اور بینظیر بھٹو کی قریبی ساتھی ہیں۔

فہمیدہ مرزا کے مطابق انہوں نے بی بی کے اصرار پر ہی سیاست میں قدم رکھا تھا۔



'سانحہ کارساز کے بعد بی بی نے اپنی سیکیورٹی کی ذمہ داری خود سنبھال لی تھی'۔

سابق رکن قومی اسمبلی نبیل گبول کی بینظیر بھٹو کے حوالے سے کچھ یادیں





پروڈیوسرز: بینظیر شاہ، نتاشا محمد زئی