09 نومبر ، 2017
پاکستان کی بڑی مذہبی جماعتوں نے سیاسی اتحاد متحدہ مجلس عمل کی بحالی کا اصولی فیصلہ کرلیا۔
متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) کی بحالی کا فیصلہ دینی و مذہبی جماعتوں کے لاہور میں ہونے والے اجلاس میں کیا گیا۔
اجلاس کے بعد جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے میڈیا کو بتایا کہ ایم ایم اے کی بحالی کا اصولی فیصلہ کرلیا گیا ہے۔
سراج الحق نے دیگر مذہبی جماعتوں کےرہنماؤں کےہمراہ میڈیاسےگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایم اے اے کی بحالی کا باقاعدہ اعلان دسمبر میں کراچی میں کیاجائےگا۔
انہوں نے کہا کہ دسمبر میں کراچی میں شاہ اویس نورانی کی رہائش گاہ پر اتحاد میں شامل جماعتوں کے سربراہان کا اجلاس ہوگا، جو جماعتیں آج اجلاس میں شریک نہیں ان سے بھی رابطہ کیا جائے گا۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں آئین کے مطابق وقت پر انتخابات ہونے چاہیں۔
اس موقع پر جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اجلاس کی سفارشات کی روشنی میں ایم ایم اے کی بحالی پر اتفاق رائے ہوگیا ہے جس کا باضابطہ اعلان دسمبر میں کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل مذہبی جماعتوں نے 2002 میں بھی سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی پالیسیوں کے خلاف ایم ایم اے کے نام سے سیاسی اتحاد قائم کیا تھا۔
ایم ایم اے نے مولانا فضل الرحمٰن کو اپنا سربراہ مقرر کیا تھا اور 2002 میں ہونے والے عام انتخابات میں ایم ایم اے نے 63 نشستیں حاصل کی تھیں اور قومی اسمبلی میں تیسری بڑی جماعت کے طور پر ابھری تھی۔
2002 میں بننے والے اس مذہبی سیاسی اتحاد میں جمعیت علمائے پاکستان، جمعیت علمائے اسلام (ف)، جماعت اسلامی، تحریک جعفریہ پاکستان، جماعت اہلِ حدیث اور متحدہ دینی محاذ شامل تھے۔
2002 میں بننے والا مذہبی سیاسی جماعتوں کا اتحاد 2005 میں کراچی میں بلدیاتی انتخابات میں اختلافات کی وجہ سے 2008 میں باقاعدہ ٹوٹ گیا تھا۔