سعودی عرب نے نئی قانونی ترمیم کے بعدبالغ خواتین کو والد یا مرد سرپرست کی رضامندی کے بغیر اپنے طور پر زندگی گزارنےکی اجازت دے دی۔
خلیجی اخبارکی رپورٹ کےمطابق سعودی قانون میں نئی ترمیم کےبعد بالغ عورت کو یہ حق حاصل ہوگا کہ وہ جہاں رہنا چاہے رہ سکتی ہے، خاتون کا سرپرست اس کے آزادانہ زندگی گزارنے پر مقدمہ درج نہیں کراسکےگا۔
صرف خاتون کے کسی جرم میں ملوث ہونے کے ثبوت موجود ہونے کے بعد ہی رپورٹ کرائی جاسکےگی۔
نئی ترمیم میں یہ بھی کہا گیاہے کہ اگر کسی خاتون کو جیل کی سزا سنائی جاتی ہے تو اس کی مدت پوری ہونے کے بعد اسے اپنے سرپرست کے حوالے نہیں کیا جائے گا۔