22 اگست ، 2017
قومی اسمبلی نے انتخابی اصلاحات بل 2017 کثرت رائے سے منظور کرلیا۔
اسپیکر ایاز صادق کی صدارت میں قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وفاقی وزیر قانون و انصاف زاہد حامد نے انتخابی اصلاحات بل 2017 منظوری کے لئے پیش کیا۔
اجلاس کے دوران بل پر شق وار منظوری لی گئی اور ایوان نے کثرت رائے سے انتخابی اصلاحات بل 2017 منظور کرلیا۔
وزیر قانون زاہد حامد نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انتخابی اصلاحات بل تاریخی ہے جس میں 15 ابواب ہیں جب کہ صاف اور شفاف الیکشن اس بل کا بنیادی مقصد ہے۔
وزیرقانون نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو ایک نیا ایکشن پلان بنانے کی بھی ہدایات دی ہیں، بل کے تحت الیکٹورل رول اب خود کار ہوگیا جب کہ خواتین اور مخنث کے ووٹوں کے لیے بھی اقدامات کیے گئے ہیں۔
زاہد حامد نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کے لیے ووٹ کا حق دینے میں کامیاب نہیں ہو سکے جب کہ الیکٹرونک ووٹنگ مشینیں بھی تجرباتی مراحل میں ضمنی الیکشن میں ناکام ہوگئیں جس کے بعد آئندہ انتخابات الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کی مدد سے نہیں ہوں گے۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے 26 جولائی 2014 کو 33 رکنی انتخابی اصلاحات کمیٹی تشکیل دی جسے گزشتہ الیکشن میں ہونے والی خامیوں کو دور کرنے، آئندہ انتخابات کو آزادانہ، شفاف اور منصفانہ بنانے کے حوالے سے تجاویز دینے کی ذمہ داری دی گئی تھی۔
انتخابی اصلاحات بل کو حتمی شکل دینے کے لیے کمیٹی کے مجموعی طور پر 118 اجلاس ہوئے جن میں سے 25 پارلیمانی کمیٹی اور 93 وزیر قانون زاہد حامد کی سربراہی میں قائم ذیلی کمیٹی کے تھے۔
انتخابی اصلاحات کمیٹی کے آخری اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف کے نمائندوں نے 'واک آؤٹ' کیا اور ان کی عدم موجودگی میں مسودۂ قانون کو حتمی شکل دی گئی۔
اصلاحات کمیٹی کے اجلاسوں میں حزب اختلاف کی جماعتوں کی طرف سے موصول ہونے والی 631 تجاویز پر غور کیا گیا۔
اپوزیشن لیڈر ایوان میں وزرا کی عدم موجودگی پر برہم
آج جب قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو ایوان میں صرف 50 ارکان موجود تھے۔ قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے وزرا کی عدم موجودگی اور خالی نشستوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ کورم کو دیکھ کر انہیں شرم آتی ہے۔
اپوزیشن لیڈر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اصلاحات بل2017 سب کا بل ہے، تمام ارکان کو پارلیمنٹ میں ہونا چاہیے تھا، بتائیں کون سا وزیر ہے جو یہاں بیٹھا ہے، جب بھی کسی وزیر سےکسی کو کام پڑےتو کوئی نہیں ملتا۔
خورشید شاہ نے کہا کہ پارلیمنٹ کی کارروائی براہ راست دکھائی جارہی ہے، 22 کروڑ عوام کو کیا دکھا رہے ہیں، اسمبلی میں روز آنے والے عظیم لوگ ہیں لیکن حکومتی وزرا پارلیمنٹ اور جمہوریت کی بات تو کرتے ہیں مگر اسمبلی میں نہیں آتے۔
اپوزیشن کی جانب سے وزرا کی غیر حاضری کی نشاندہی پر اسپیکر نے ارکان اور وزرا کو حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی۔