سینیٹ نے انتخابی اصلاحات بل منظور کرلیا

اسلام آباد: سینیٹ نے قومی اسمبلی سے منظور شدہ انتخابی اصلاحات کا بل اعتزاز احسن کی ترمیم کو مسترد کرکے منظور کرلیا جس کے بعد نوازشریف کے پارٹی سربراہ بننے کے لیے راہ ہموار ہوگئی ہے۔

سینیٹ کا اجلاس چیرمین رضا ربانی کی سربراہی میں ہوا جس میں انتخابی اصلاحات کے بل کو منظور کیا گیا تاہم ایم این اے نہ ہونےکی صورت میں پارٹی سربراہ نہ بننے کی اعتراز احسن کی ترمیم مسترد کردی گئی۔ 

پیپلزپارٹی کی جانب سے کلاز 203 میں ترمیم اعتزاز احسن نے پیش کی یہ وہ شق تھی کہ جو ایم این اے نہیں بن سکتا وہ پارٹی کا سربراہ بھی نہیں بن سکتا۔

 اگرکوئی ایم این اے نہیں بن سکتا وہ پارٹی سربراہ بھی نہیں بن سکتا،
اعتزاز احسن کی مسترد ہونے والی ترمیم

اعتزاز احسن نے کہا کہ حکومت پارٹی ایکٹ آرڈر تبدیل کررہی ہے جو غلط ہے۔

شق 203 میں ترمیم کے لیے جب پہلے ووٹنگ کرائی گئی تو کچھ حکومتی نمائندے ایوان میں موجود نہیں تھے جس پر دوبارہ ووٹنگ کرائی گئی، بل کی حمایت میں 37 اور مخالفت میں 38 ووٹ آئے جس سے اعتزاز احسن  کی شق 203 میں ترمیم صرف ایک ووٹ سے مسترد ہوگئی۔

ایم کیو ایم کا ووٹ حکومت کے کام آگیا اور کلاز 203 پر رائےشماری کے وقت سینیٹر عتیق شیخ ایوان میں موجود تھے۔

خیال رہے کہ سینیٹ میں پیپلزپارٹی کے ارکان کی تعداد 26 اور مسلم لیگ (ن) کے ارکان کی تعداد 27 ہے۔

شق 203 میں ترمیم سے قبل وفاقی وزیر سعد رفیق ایوان میں سرگرم نظر آئے اور حکومتی ارکان کی گنتی پورے کروانے لگے جس پر اپوزیشن ارکان نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزیر ایوان کو پریشان کررہے ہیں۔

آرٹیکل 62،63 کے تحت نااہل شخص پارٹی سربراہ بن سکتا ہے، 
ترمیم منظور

انتخابی اصلاحات بل کے مطابق کسی شہری کو سیاسی جماعت سے وابستگی کا اختیار ہوگا، شہری جوسرکاری ملازمت میں نہ ہو، اسے اختیارہوگا کہ کوئی سیاسی جماعت بنائے۔ 

جب کہ بل کے تحت آرٹیکل 62،63 کے تحت نااہل شخص پارٹی سربراہ بن سکتا ہے اور ان آرٹیکلز کا اطلاق پارٹی سربراہ پر نہیں ہوگا۔

اتنخابی اصلاحات بل میں قائمہ کمیٹی قانون وانصاف کی ترمیم بھی منظور کرلی گئی جس کے مطابق الیکشن کمیشن 90 دن کے اندر الیکشن اخراجات کی جانچ پڑتال کرسکے گا، مقررہ وقت میں پڑتال نہ کی گئی تو جمع کرائے گئے اخراجات درست تسلیم کیے جائیں گے جب کہ اثاثوں اور ذمے داریوں کی تفصیلات غلط ثابت ہوئیں تو 120 دن کے اندرکارروائی ہوگی۔

واضح رہے کہ انتخابی اصلاحات کے بل کو قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد سیینٹ میں پیش کیا گیا تھا اور اب بل کو واپس قومی اسمبلی بھیجا جائے گا۔

مزید خبریں :