05 اکتوبر ، 2017
آکسفورڈ نے میانمار کی سربراہ آنگ سان سوچی سے فریڈم آف آکسفورڈ ایوارڈ واپس لینے کا فیصلہ کرلیا۔
روہنگیا مسلمانوں پر مظالم پر خاموشی اختیار کرنے پر آکسفورڈ کی سٹی کونسل نے آنگ سان سوچی سے فریڈم آف آکسفورڈ ایوارڈ واپس لین ےکی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔
میانمار میں ڈکٹیٹرشپ کے خلاف آزادی کی مہم چلانے پر آکسفورڈ کونسل نے 1997 میں آنگ سان سوچی کو فریڈم ایوارڈ سے نوازا تھا۔
کونسل کے سربراہ بوب پرائس کا کہنا ہے کہ آنگ سانگ سوچی کی خدمات کا مزید اعتراف نہیں کیا جاسکتا اور ان کے خلاف اٹھایا جانے والا قدم مثالی ہے۔
کونسل کے سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ تشدد کے معاملے پر آنکھیں بند کرنے والے افراد کو اعزاز دینے سے آکسفورڈ پر کلنک کا ٹیکہ لگ رہا ہے۔
اس سے قبل آنگ سان سوچی نے آکسفورڈ کے جس کالج میں تعلیم حاصل کی تھی اس نے ان کا پوٹریٹ ہٹا دیا تھا جب کہ برطانیہ کے دیگر اداروں نے بھی آنگ سانگ سوچی کو دیے گئے اعزازات واپس لینے پر غور شروع کردیا ہے۔
برطانیہ کی سب سے بڑی ٹریڈ یونین 'یونیسن' نے بھی آنگ سان سوچی کو دی گئی اعزازی ممبرشپ واپس لینے کا اعلان کیا ہے اور ان پر زور دیا ہے کہ وہ روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کو روکنے کے لئے کردار ادا کریں۔
دوسری جانب برسٹل یونیورسٹی نے بھی آنگ سان سوچی کو دی گئی اعزازی ڈگری واپس لینے پر غور شروع کردیا ہے، یونیورسٹی نے سوچی کو اس وقت اعزازی ڈگری سے نوازا تھا جب وہ اپوزیشن میں تھیں۔