07 اکتوبر ، 2017
جاپان میں ایک خاتون صحافی کو مسلسل کام کرنا مہنگا پڑ گیا اور 159 گھنٹے تواتر کے ساتھ کام کرنے کی وجہ سے وہ دل کا دور پڑنے سے چل بسیں۔
جاپان میں پیسے کمانا جان کی بازی لگانے کے برابر ہوچکا ہے اور خواتین ہوں یا مرد، دونوں ہی اس مشکل سے لڑ رہے ہیں۔
مقامی جریدے کے مطابق جاپان ایک ایسا ملک ہے جہاں ہر کام کرنے والے شخص پر عام طور پر زیادہ کام کا دباؤ ہے جس کے باعث انسانی صحت بھی متاثر ہورہی ہے۔
جاپان کی پبلک براڈکاسٹرز نے انکشاف کیا کہ میوا سادو نامی خاتون صحافی نے مسلسل 159 گھنٹے تک کام کیا جس کی وجہ سے انہیں دل کا دورہ پڑا اور وہ جانبر نہ ہوسکیں۔
جاپانی حکومت کی تحقیق کے مطابق ہر سال ایسی سنگین صورتحال کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جسے 'کاروشی' کا نام دیا گیا ہے جبکہ گزشتہ سال ہر چند میں سے 5 افراد اس کا شکار ہوئے اور کام کی شدید زیادتی کے باعث موت سے جا ملے ۔
جاپان میں کئی عرصہ سے ’کاروشی‘ کے مسئلے کو سنگین سماجی مسئلہ قرار دیا جارہا ہے اور اس نظام کو تبدیل کرنے کے لیے درخواست دی جا چکی ہے لیکن کمپنیوں کی جانب سے اس پر کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ہے۔
اس سے قبل بھی 2015 میں 'ماتسوری تاکاہاشی' نامی ایک خاتون جو ایک اشتہاری ایجنسی میں کام کرتی تھیں، 105 گھنٹے تک کام کی زیادتی کے باعث چل بسی تھیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق کام کے شدید دباؤ کی وجہ سے انہوں نے خودکشی کی تھی اور کمپنی کے سی ای او اس حادثے کے بعد عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے۔