18 اکتوبر ، 2017
ملتان: پولیس نے قندیل بلوچ قتل کیس میں مفتی عبدالقوی کی درخواست ضمانت خارج ہونے کے بعد انہیں گرفتار کرلیا۔
آج ملتان کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کے جج چوہدری امیر محمد کی عدالت میں قندیل بلوچ قتل کیس کی سماعت ہوئی۔
اس موقع پر فریقین نے اپنے دلائل مکمل کرلئے جس کے بعد عدالت نے قرار دیا کہ ملزم مفتی عبدالقوی کے خلاف دفعہ 302 اور 109 کے تحت کارروائی ہوگی۔
عدالت نے ملزم کی درخواست ضمانت خارج کی تو اس سے قبل ہی مفتی عبدالقوی احاطے عدالت سے چلے گئے جب کہ عدالت نے ملزم کی گرفتاری کا حکم دیا۔
عدالتی احکامات کے بعد پولیس کے سادہ لباس اہلکار مفتی عبدالقوی کی گرفتاری کے لیے ان کے گھر پہنچے جہاں اہلکاروں نے گھر سے ملحقہ مدرسے کی بھی تلاشی لی تاہم مفتی عبدالقوی وہاں موجود نہیں تھے۔
عدالتی احکامات کے بعد پولیس نے مفتی عبدالقوی کی گرفتاری کے لیے کارروائی کیں اور انہیں گرفتار کرلیا گیا۔
ایس پی ملتان کینٹ ڈاکٹر فہد نے بتایا کہ مفتی عبدالقوی کی گرفتاری جھنگ جاتے ہوئے ہائی وے پر عمل میں لائی گئی اور انہیں ہائی وے پولیس کی مدد سے گرفتار کیا گیا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق مفتی عبدالقوی کو اب ملتان منتقل کیا جائے گا جہاں کیس کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
خیال رہے کہ قندیل بلوچ قتل کیس کے ملزم مفتی عبدالقوی نے عبوری ضمانت حاصل کر رکھی تھی۔
گزشتہ برس جولائی میں قندیل بلوچ کو مبینہ طور پر ان کے بھائی وسیم نے غیرت کے نام پر قتل کیا تھا جبکہ مقدمے میں مقتولہ کا کزن حق نواز بھی شامل تھا اور یہ دونوں ملزمان اس وقت ملتان جیل میں ہیں۔
مفتی قوی اور قندیل بلوچ:
مفتی قوی اور قندیل بلوچ اس وقت منظرعام پر آئے جب گزشتہ سال رمضان المبارک کے دوران ماڈل نے چند سیلفیز اور ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کی جس پر مختلف حلقوں کی جانب سے انہیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
سیلفیز اور ویڈیوز منظر عام پر آنے کے بعد مفتی عبد القوی کو رویت ہلال کمیٹی کی رکنیت سے بھی محروم ہونا پڑا تھا۔