Time 24 اکتوبر ، 2017
پاکستان

پاناما پیپرز میں شامل تمام آف شور کمپنیوں کا جائزہ لے رہے ہیں، چیرمین نیب

اسلام آباد: چیرمین نیب جاوید اقبال کا کہنا ہےکہ اِس وقت تمام آف شور کمپنیوں کے کیس کا جائزہ لے رہا ہے جس میں پاناما پیپرز میں سامنے آنے والی کمپنیاں بھی شامل ہیں۔

نیب کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے دی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا ہے کہ وہ آف شور کمپنیوں کے معاملات کا جائزہ لے رہے ہیں تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ کیا کچھ غلط ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صرف آف شور کمپنی کھولنا غیر قانونی نہیں ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ صرف ایسے افراد کیخلاف کارروائی ہوگی جنہوں نے ان کمپنیوں کا غلط استعمال کیا ہے۔

چیرمین نیب نے کہا کہ نیب کو پہلے یہ طے کرنا ہے کہ کیا جرم سرزد ہوا ہے۔ نئے مقرر کیے جانے والے چیئرمین نیب سے جب یہ پوچھا گیا کہ آیا پانام پیپرز کے حوالے سے تحقیقات نواز شریف اور ان کے خاندان کے علاوہ بھی آگے بڑھے گی تو ان کا کہنا تھا کہ ’’جی ہاں، میں فی الوقت تمام آف شور کمپنیوں کے معاملات کا جائزہ لے رہا ہوں۔‘‘

انہوں نے یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ ’’اس میں کوئی من پسند معاملے کے انتخاب کی پالیسی پر عمل نہیں ہوگا بلکہ بلا تفریق احتساب کیا جائے گا، نیب ایسا ادار ہ نہیں کہ جسے انتقامی کارروائی کیلئے یا پھر سیاست کیلئے استعمال کیا جا سکے۔‘‘ اگرچہ پاناما پیپرز میں 400؍ پاکستانیوں کا نام سامنے آیا تھا جن کی آف شور کمپنیاں ہیں لیکن گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران صرف سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کے بچوں کیخلاف سپریم کورٹ کے حکم پر تحقیقات ہوئی تھیں۔

گزشتہ سال اپریل میں انٹرنیشنل کنسورشیم آف انوسٹی گیٹیو جرنلسٹس (آئی سی آئی جے) نے دنیا بھر میں ایسے افراد بشمول پاکستانیوں (سیاست دانوں، کاروباری شخصیات، بینکرز حتیٰ کہ ہائی کورٹ کے حاضر سروس اور ایک ریٹائرڈ جج) کے نام جاری کیے تھے جن کے پاس مبینہ طور پر آف شور کمپنیاں تھیں۔

پاناما پیپرز میں ایسے 400 افراد کا نام بتایا گیا تھا جن کی ملکیت میں آف شور کمپنیاں شامل تھیں۔ آئی سی آئی جے کی جانب سے کیے جانے والے انکشاف کے بعد، نیب اور نہ ہی ایف آئی اے نے تحقیقات میں کوئی دلچسپی دکھائی۔

کرپشن کیخلاف ریاست کے دو بڑے اور اہم اداروں کی جانب سے دکھائی جانے والی اس لاتعلقی کی وجہ سے کچھ سیاسی جماعتوں نے تحقیقات کیلئے ملک کی اعلیٰ ترین عدالت سے رجوع کیا۔ مختلف درخواستیں دائر کی گئیں جن میں ایسی پٹیشنز بھی شامل تھیں جن میں آف شور کمپنیاں رکھنے والے تمام افراد کیخلاف تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا تھا تاہم سپریم کورٹ نے صرف سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کے بچوں کے خلاف تحقیقات کا معاملہ اٹھایا۔

شریف خاندان کیخلاف تحقیقات کیلئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی گئی نتیجتاً نواز شریف کو نا اہل اور وزارت عظمیٰ کے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ پانام اکیس کی سماعت حتیٰ کہ نواز شریف کو نا اہل قرار دیئے جانے کے بعد بھی، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق، جو اس کیس میں درخواست گزار تھے، سپریم کورٹ سے مطالبہ کرتے رہے ہیں کہ ایسے تمام افراد کیخلاف کارروائی کی جائے جن کے پاس آف شور کمپنیاں ہیں۔

پاناما لیکس کے بعد، دی نیوز نے تحقیقات کے دوران تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور ان کے اہم ساتھی جہانگیر ترین کی آف شور کمپنی کا بھی پتہ لگایا تھا، ان کیخلاف نواز لیگ نے سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کر رکھی ہے جس کی سماعت سپریم کورٹ میں جاری ہے تاہم، ایسے باقی دیگر افراد کو چھوا تک نہیں گیا جن کے نام آف شور کمپنیوں کے حوالے سے پاناما پیپرز میں سامنے آئے تھے۔  

مزید خبریں :