26 اکتوبر ، 2017
بھارت میں عالمی شہرت یافتہ اسلامی اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک کے خلاف نوجوانوں کو دہشت گردی کے لیے اکسانے کی چارج شیٹ دائر کردی گئی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) حکام نے ممبئی کی عدالت میں ڈاکٹر ذاکر نائیک کے خلاف چارج شیٹ پیش دائر کی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک نے ’مبینہ طور پر‘ نفرت انگیز تقاریر کے ذریعے نوجوان کو دہشت گردی پر اکسایا اور معاشرے میں مختلف برادریوں کے درمیان اختلافات پیدا کیے۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس بنگلا دیش میں ریسٹورنٹ پر حملے میں ملوث افراد نے گرفتاری کے بعد مبینہ طور پر ڈاکٹر ذاکر نائیک کی تقاریر سے متاثر ہونے کا بیان دیا گیا تھا۔
اس بیان کو جواز بنا کر بھارت کی نیشنل کرائم ایجنسی نے ڈاکٹر ذاکر نائیک کے ادارے اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن (آئی آر ایف) کو غیر قانونی قرار دیکر اس کے اثاثے منجمد کر دیے تھے۔
بھارتی حکومت کے اقدامات کے باعث گزشتہ برس جولائی میں ڈاکٹر ذاکر نائیک نے بھارت چھوڑ کر بیرون ملک پناہ لے لی تھی۔
بھارت کی کاؤنٹرر ٹیررازم ایجنسی نے نومبر 2016 میں ڈاکٹر ذاکر نائیک پر انڈین پینل کوڈ کے تحت مختلف مقدمات قائم کیے تھے جس کے بعد سے ان کے خلاف تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
این آئی اے کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک نے اپنی تقاریر کے ذریعے بھارت کے مختلف مذہبی گروپوں کے درمیان نفرتیں پیدا کیں۔
ایجنسی کی جانب سےی یہ بھی کہا گیا کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک اور ان کے ساتھیوں نے بھارتی حکومت کے خلاف عدم اطمینان پیدا کیا جس نے مختلف کمیونٹیز کے درمیان مذہبی ہم آہنگی کو نقصان پہنچایا۔
بھارت کی نیشنل سیکیورٹی ایجنسی کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک کی تقاریر سے متعدد بار نسلی فسادات کو بھی ہوا ملی جس نے امن عامہ کی صورت حال کو انتہائی سنگین بنایا۔
اس کے علاوہ بھارت کے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے ڈاکٹر ذاکر نائیک کے قریبی ساتھی عامر گزدار کے خلاف بھی منی لانڈرنگ کا مقدمہ دائر کر رکھا ہے جس میں ڈاکٹر ذاکر نائیک کو بھی ملزم ٹھہرایا گیا ہے۔