27 اکتوبر ، 2017
سانحہ بلدیہ فیکٹری کے مرکزی ملزم اور ایم کیو ایم کی تنظیمی کمیٹی کے سابق انچارچ حماد صدیقی کو دبئی سے گرفتار کر لیا گیا۔
دبئی حکام نے بھی حماد صدیقی کی گرفتاری کی تصدیق کر دی ہے۔
یاد رہے کہ عدالت نے دسمبر 2016 میں حماد صدیقی کی انٹرپول کے ذریعے گرفتاری کا حکم دیا تھا۔
دبئی حکام کا کہنا ہے کہ حماد صدیقی کی پاکستان منتقلی کے لئے سفارتخانے سے رابطہ کر لیا گیا ہے۔
بلدیہ کی ٹیکسٹائل فیکڑی میں ستمبر 2012 آتشزدگی کا واقعہ پیش آیا تھا جس میں 250 سے زائد افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔
بلدیہ فیکٹری کیس میں ڈرامائی موڑ فروری 2015 میں اس وقت آیا جب سندھ ہائی کورٹ میں جمع کرائی گئی جوائنٹ انویسٹی گیشن رپورٹ میں رینجرز کی جانب سے انکشاف کیا گیا کہ فیکٹری میں آگ لگانے میں ایم کیو ایم ملوث ہے۔
جے آئی ٹی رپورٹ میں بتایا گیا کہ فیکٹری میں آتشزدگی کا انکشاف ایم کیو ایم کے کارکن محمد رضوان قریشی نے کیا تھا۔
انویسٹی گیشن رپورٹ کے مطابق محمد رضوان قریشی نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ ایم کیو ایم کے ایک اعلیٰ ذمہ دار نے علی انٹرپرائزز نامی فیکٹری کے مالک سے اگست 2012 میں 25 کروڑ روپے بھتے کا مطالبہ کیا تھا۔
جے آئی ٹی میں اس بات کا انکشاف بھی ہوا تھا کہ فیکٹری میں آگ لگانے سے پہلے اس کے تمام دروازے اور کھڑکیاں بند کر دی گئی تھیں جس کی وجہ سے پوری فیکٹری میں دھواں بھر گیا تھا۔
اس سے قبل دسمبر 2016 میں بھی بلدیہ فیکٹری کیس میں ملوث ایک اور ملزم رحمان عرف بھولا کو انٹرپول کی مدد سے بنکاک سے گرفتار کر کے کراچی منتقل کیا گیا تھا۔
عبدالرحمان بھولا نے اپنے بیان میں اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے حماد صدیقی کے کہنے پر ہی بلدیہ فیکٹری میں آگ لگائی تھی۔