05 نومبر ، 2017
سعودی عرب میں کرپشن اور منی لانڈرنگ کے خلاف شاہ سلمان نے بڑا قدم اٹھا لیا اور کرپشن کے الزام میں موجودہ اور سابق وزراء کے ساتھ ساتھ 11 شہزادوں کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔
سابق وزراء اور شہزادوں کو سعودی شاہ کے حکم پر چند گھنٹے پہلے بنائی گئی اینٹی کرپشن کمیٹی نے گرفتار کیا۔
عرب میڈیا کے مطابق نو تشکیل شدہ اینٹی کرپشن کمیٹی کے سربراہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان ہیں، کمیٹی نے کرپشن کےالزام میں 38 موجودہ اور سابق وزراء کو گرفتار کیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق گرفتار سعودی شہزادوں میں الولیدبن طلال بھی شامل ہیں، جنہوں نے دنیا کے نامور ترین مالیاتی اداروں میں سرمایہ کاری کررکھی ہے۔
شہزادہ الولید بن طلال، شاہ سلمان کے سوتیلے بھتیجے ہیں جن کا شمار دنیا کے امیر ترین افراد میں ہوتا ہے۔
ولید بن طلال سفر کے لئے پچاس ارب روپے کا ذاتی طیارہ استعمال کرتے ہیں اور ان کے تین ذاتی محل ہیں جن میں سے ایک محل میں تین سو سترہ کمرے اور اعلی معیار کا پندرہ ہزار ٹن اطالوی سنگ مرمر استعمال کیا گیا ہے۔
اس سے پہلے سعودی شاہ سلمان نے متعدد اہم فیصلے کیے اور کرپشن کےخلاف تحقیقات کے لیے اعلیٰ کمیٹی قائم کی، جسے کرپٹ عناصر پر سفری پابندی لگانے اور گرفتار کرنے کی اجازت دی گئی ہے،کمیٹی کو متعلقہ اداروں کے تعاون سے مناسب کارروائی کرنے کا اختیار بھی دیا گیا ہے۔
کمیٹی نے 2009ء میں جدہ سیلاب اور 2012ءمیں مرس وائرس سے اموات کےمعاملے کی بھی ازسرنو تحقیقات کرنے کا اعلان کیا ہے۔
شاہی فرمان کے مطابق شہزادہ متعب بن عبداللہ کو نیشنل سیکیورٹی گارڈکی وزارت سے سبکدوش کرکے وزارت کا قلمدان خالد بن عبدالعزیز کو سونپ دیاگیا ہے۔
اسی طرح وزیر اقتصادیات اور منصوبہ بندی عادل فقیہ کو ہٹادیاگیا ہے، شاہ سلمان نےبحریہ کے سربراہ جنرل عبداللہ کو سبکدوش کرکےجنرل فہد الغفیلی کومنصب سونپ دیا تھا۔
’’کرپشن کے خلاف جنگ مذہبی فریضہ‘‘
سعودی علماء نے کرپشن کے خلاف جنگ کو مذہبی فریضہ قرار دیتے ہوئے اپنے بیان میں کہا کہ کرپشن سے لڑنا اتنا ہی اہم ہے، جتنا دہشت گردی سے لڑنا۔
دوسری جانب سعودی حکومت نے دہشت گردی کے خلاف نئے قوانین بنانے کے ساتھ ساتھ دہشت گردی اور اس کی فنڈنگ کرنے والوں کو سزائے موت دینے کا بھی اعلان کیا ہے۔