09 نومبر ، 2017
ملک بھر میں پٹرول پمپس پر کھلے عام ناقص پٹرول فروخت کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
کار ساز کمپنی ہنڈا کی جانب سے ملک بھر میں ناقص پٹرول کی کھلے عام سپلائی کی شکایت کی گئی ہے۔
ہنڈا کمپنی کی جانب سے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کو تحریری شکایت میں بتایا گیا ہے کہ پٹرول میں مینگنیز نامی عنصر مطلوبہ مقدار سے زیادہ ہے۔
اوگرا کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ پٹرول میں مینگنیز کی زائد مقدار گاڑی، ماحول اور انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔
کار ساز کمپنی کی شکایت سے پہلے اوگرا کا اپنی جانچ کا کوئی عمل سامنے نہيں آیا تاہم ہنڈا کی جانب سے شکایت پر اوگرا نے ناقص پٹرول کی فروخت کا نوٹس لے لیا ہے۔
اوگرا ذرائع کے مطابق کارساز کمپنی کی درخواست میں کسی خاص کمپنی کے پٹرول کا ذکر نہیں کیا گیا تاہم ہائیڈروکاربن ڈویلپمنٹ انسٹیٹیوٹ (ایچ ڈی آئی پی) کو درآمدی پٹرول کے نمونے جمع کرنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔
ہائیڈرو کاربن ڈویلپمنٹ انسٹیٹیوٹ کو مقامی ریفائنریز کے پٹرول کے نمونے جمع کر کے چیک کرنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے اور ایچ ڈی آئی پی کی رپورٹ آنے کے بعد مناسب کارروائی ہو گی۔
دوسری جانب پاکستان میں آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل (او سی اے سی) کے سربراہ الیاس فاضل نے ہنڈا کی جانب سے ملاوٹ شدہ پٹرول کی فروخت کے تاثر کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہنڈا کمپنی کی سوک 1.5 آئی وی ٹیک ٹربو کا انجن فی الحال پاکستان میں دستیاب ایندھن کے معیار سے مطابقت نہیں رکھتا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے حال ہی میں صاف پٹرول کی فراہمی کا سفر شروع کیا ہے اور پٹرول میں سلفر کی مقدار یورو فور گاڑیوں کے انجن کو درکار کم سے کم سطح سے کچھ زیادہ رہتی ہے جس سے یورو فور گاڑیوں کا انجن متاثر ہوتا ہے اور ایسا ہی ہنڈا سوک 1.5 آئی وی ٹیک کے ساتھ بھی ہوا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہنڈا کی جانب سے پاکستان میں سوک 1.5 ماڈل کی فروخت روکنے کی وجہ شاہد یہی ہے کہ گاڑیاں تیار کرنے والی کمپنی کو اس مسئلے کا پتہ ہے اور وہ اسے پاکستانی مارکیٹ میں گاڑیوں کے لیے دستیاب فیول کے مطابق تیار کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
او سی اے سی کی جانب سے بیان پر ردعمل دینے سے گریز کرتے ہوئے ہنڈا کمپنی کے سینئر ایگزیکٹو ندیم اعظم نے کہا کہ ہم نے اپنی شکایت اوگرا کو بھجوا دی ہے جو معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے لہذا تحقیقات کے نتائج تک انتظار کرنا چاہیے۔