13 نومبر ، 2017
کراچی میں اورنگی ٹاون پائلٹ پروجیکٹ کی ڈائریکٹر پروین رحمٰن کے قتل کی تحقیقات میں مزید انکشافات سامنے آگئے اور یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ انہیں اجرتی قاتلوں نے 40 لاکھ روپے کے عوض قتل کیا۔
جیو نیوز کے مطابق پروین رحمٰن کے قتل میں گرفتار ملزم امجد حسین جے آئی ٹی کو دیے گئے بیان میں انکشاف کیا کہ ایک سیاسی جماعت کے عہدیدار پروین رحمٰن سے زمین مانگ رہے تھے اور انکار پر کالعدم تنظیم کو پیسے دے کر انہیں قتل کروا دیا گیا۔
ڈائریکٹر اورنگی پائلٹ پروجیکٹ پروین رحمٰن قتل کیس میں گرفتار ملزم امجد حسین عرف امجد آفریدی نے جے آئی ٹی کے سامنے ایسے سنسنی خیز انکشافات کیے کہ تفتیش نے نیا رخ اختیار کرلیا۔
ملزم کے مطابق اس کیس میں پہلے سے گرفتار ملزم رحیم سواتی اور عوامی نیشنل پارٹی کے علاقائی عہدیدار ایاز سواتی پروین رحمٰن سے علاقے میں جِم کھولنے کے لئے زمین مانگ رہے تھے۔
پروین رحمٰن کے انکار پر جنوری 2013 میں رحیم سواتی کے گھر پروین رحمٰن کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا جس میں ملزم امجد حسین ، ایاز سواتی ، رحیم سواتی اور احمد عرف پپو شامل تھے۔
قتل کے لئے رحیم سواتی نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے موسٰی اور محفوظ اللہ عرف بھالو نامی دو علاقائی عہدیداروں سے رابطہ کیا جو 40 لاکھ روپے کے عوض پروین رحمٰن کو قتل کرنے کے لیے تیار ہوگئے۔
امجد حسین اور دیگر ملزمان نے دوماہ تک پروین رحمان کی ریکی بھی کی جس کی تفصیلات کالعدم تنظیم تک پہنچائی جاتی رہی ۔ موسیٰ اور بھالو نے 23 مارچ 2013 کو پروین رحمٰن کو قتل کردیا۔
ملزم امجد حسین نے جے آئی ٹی کو بتایا کہ رحیم سواتی کی جانب سے 40 لاکھ روپے نہ دینے پر کالعدم تنظیم نے رحیم سواتی کے گھر دستی بم حملہ بھی کیا تھا۔
پولیس نے 18 مارچ 2015 کو مانسہرہ سے قتل میں ملوث مرکزی ملزم احمد خان عرف پپو کشمیری کو گرفتار کیا تھا جبکہ پھر آٹھ ماہ قبل منگھوپیر سے رحیم سواتی کی گرفتاری بھی عمل میں آئی تھی۔