30 نومبر ، 2017
اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل کا کہنا ہےکہ کلبھوشن یادیو کے معاملے پر بھارت کا جواب موصول ہوگیا ہے لیکن اس کی بیوی سے ملاقات کے معاملے پر کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
اسلام آباد میں ہفتہ واربریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، ایک ہفتے میں کئی نوجوانوں کو شہید کیا گیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں کیمیائی ہتھیاروں کےاستعمال کی خبروں پرتشویش ہے، وادی میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی خبریں پہلے بھی آتی رہی ہیں، کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال بین الااقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے، اس معاملے کی تحقیقات ہونی چاہیے۔
ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق خبروں کی تصدیق لازمی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بھارت آزاد انسانی حقوق مشنز کو مقبوضہ کشمیر تک رسائی دے۔
ترجمان نے ممبئی حملوں پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ سیکرٹری خارجہ گزشتہ روز ممبئی حملہ کیس میں اے ٹی سی میں پیش ہوئیں، عدالت کوبتایا گیا بھارتی گواہوں کےبیانات نہ آنے سے تحقیقات آگے نہیں بڑھ رہیں۔
پاک امریکا تعلقات سے متعلق ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ نئی امریکی پالیسی کے بعد پاک امریکہ روابط میں کافی تیزی آئی، ہم پاک امریکی مذاکرات کو مفید سمجھتے ہیں، امریکی وزیر دفاع بھی پاکستان آرہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جنرل نکلسن کے بیانات نئے نہیں ہیں، ہم جنرل نکلسن کے بیانات سے پہلے ہی اختلاف کرچکے ہیں۔
اسلامی اتحاد پر ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اسلامی اتحادکوتجربات سےفائدہ پہنچانےکی پیشکش کی ہے، فوجی اتحاد کے وزرائے دفاع کے پہلے اجلاس میں اہم چیزیں زیر غور آئیں، شدت پسندی سے نمٹنے اور میڈیا مہم پر بھی تبادلہ خیال ہوا جب کہ انسداد دہشت گردی کے لیے تعاون اور مشترکہ مشقوں کی تجویز زیر غور رہی۔
کلبھوشن یادیو کے معاملے پر ترجمان نے بتایا کہ بھارت کا کل بھوشن سےمتعلق جواب موصول ہوا جس پر غور کیاجارہا ہے تاہم کلبھوشن کی بیوی سے ملاقات کے معاملے پر کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
ایک سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ حافظ سعید کو عدالت نے رہا کیا تھا۔
ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ افغانستان میں افیون کی کاشت پر تشویش ہے، افیون اور پوست دہشت گردوں کے لیے ایک بڑا ذریعہ آمدن ہے، افغان حکومت اور اتحادی افواج کوعالمی معاہدوں کے مطابق اقدامات کرنے چاہئیں۔