03 دسمبر ، 2017
ایران کے صدر حسن روحانی نے چاہ بہار بندرگاہ کے پہلے مرحلے کا افتتاح کردیا۔
چاہ بہار بندرگاہ کے افتتاح کے موقع پر بھارت، قطر، پاکستان اور افغانستان سمیت کئی ممالک کے وفود بھی موجود تھے۔
افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا کہ یہ بندرگاہ خطے کے ممالک کے درمیان اتحاد کا باعث بنے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں مثبت انداز میں ایک دوسرے کا مقابلہ کرنا چاہیے اور اسی لیے ہم خطے میں دیگر پورٹس کو بھی خوش آمدید کہتے ہیں، گوادر کی ترقی کا بھی خیر مقدم کرتے ہیں۔
اس سے قبل روس کے شہر سوچی میں شنگھائی تعاون تنظیم کی سالانہ سمٹ کے بعد واپسی پر سشما سوراج تہران پہنچیں جہاں انہوں نے اپنے ہم منصب جواد ظریف سے ملاقات کی، اس موقع پر باہمی دلچسپی کے امور پر بات چیت کی گئی۔
ایرانی بندرگاہ چابہار کے ذریعے افغانستان اور وسطی ایشیائی ممالک اور وہاں سے یورپ تک رسائی کا بھارتی خواب ہے اور بھارت نے اسی مقصد کے حصول کے لئے چابہار پر 50 کروڑ ڈالرز کی سرمایہ کاری سے اسے جلد از جلد مکمل کرنے کی ہر ممکن کوشش کی۔
پہلے فیز کے افتتاح سے ایک ماہ قبل بھارت کی جانب سے گندم کی پہلی کھیپ اسی راستے افغانستان پہنچائی گئی تاہم اب یہ بندگارہ باضابطہ کام شروع کردے گی۔
خیال رہے کہ 2015 میں پاکستان اور چین نے 'سی پیک' پر کام کا آغاز کیا تو اگلے ہی سال بھارت نے افغانستان اور ایران کے ساتھ تجارتی راہداری کا معاہدہ کیا جس کے تحت چابہار منصوبے پر تیزی کے ساتھ کام شروع کیا گیا۔
بھارت بندرگاہ پر اپنے دو برتھ بنائے گا، ڈیڑھ ارب ڈالرز سے زائد کی سرمایہ کاری سے زاہدان تک ریلوے لائن بھی بنائی جائے گی۔