04 دسمبر ، 2017
کراچی: ملک میں اے ٹی ایمز میں اسکِمرز لگا کر صارفین کا ڈیٹا حاصل کرنے کا انکشاف ہوا ہے جس کے ذریعے صارف رقم پاکستان میں نکلوائے گا تاہم پیسے چین میں موجود کسی شخص کو ملیں گے۔
گزشتہ کئی روز کے دوران سیکڑوں صارفین اپنی رقم کھو چکے ہیں۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے مطابق اے ٹی ایم اسکمرز نے کراچی کے 579اے ٹی ایم کارڈز سے رقم نکالی۔
کارڈز سے اکاؤنٹ تک رسائی اے ٹی ایم میں خفیہ ڈیوائس لگا کر حاصل کی گئی جبکہ بینک کی کارروائی کے بعد ہی صارفین کو لاکھوں روپے کی چوری کے بارے میں پتہ چلا۔
ایف آئی اے نے بھی سائبر کرائم ایکٹ کے تحت معاملے کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔
اے ٹی ایم مشین میں ٹیکنالوجی سے نقب لگانے کا طریقہ اسکمنگ کہلاتا ہے۔
کبھی اے ٹی ایم کی کارڈ سلاٹ پر دو نمبر کارڈ ریڈر چپکادیا جاتا ہے، کہیں دو نمبر کی پیڈ اے ٹی ایم پر سجادیا جاتا ہے۔
جرم کی اس کہانی میں ایک اور ٹوئسٹ خفیہ کیمرے کا ہے جس کی آنکھ اے ٹی ایم کا پن کوڈ ریکارڈ کرکے سارا ڈیٹا اپنے کرائم ماسٹر تک پہنچا دیتی ہے۔ کچھ اسکمرز اے ٹی ایم کا ڈسپلے ہی بدل دیتے ہیں۔
اس اسکم سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ جس مشین میں آپ اپنا اے ٹی ایم کارڈ ڈال رہے ہیں وہ اس کے ساتھ کوئی مشتبہ چیز تو نہیں جڑی ہوئی۔
اسکمر کے لیے آپ کا پن کوڈ بہت اہم ہے جس کے بغیر چوری ممکن نہیں۔ جب آپ اپنا پن کوڈ مشین میں ڈالیں تو یہ کام چھپا کر کریں تاکہ اسکمر کیمرے کی مدد سے اسے نہ دیکھ پائے۔
اگر کسی اے ٹی ایم مشین کے ساتھ آپ کو کوئی مسئلہ دکھائی دے تو وہاں سے اپنے پیسے نہ نکالیں اور بینک انتظامیہ کو رپورٹ کریں۔
ترجمان اسٹیٹ بینک نے کہا کہ حبیب بینک کے اے ٹی ایم کارڈ کا ڈیٹا اسکم ہونے کی معلومات ملی ہیں، معاملہ پر بینک انتظامیہ سے مسلسل رابطے میں ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مکمل تحقیقات کے بعد مزید تفصیلات فراہم کی جاسکیں گی۔
ترجمان حبیب بینک نوید اصغر کے مطابق متاثرہ صارفین کے اکاؤنٹس سے ایک کروڑ روپے کی رقم نکالی گئی جبکہ 579صارفین کےاکاؤنٹس سے رقم نکلنے کی شکایات ملیں۔
نوید اصغر نے کہا کہ ملک بھر میں ایچ بی ایل کے دو ہزار اے ٹی ایم لگے ہوئے ہیں تاہم صرف چار مشینوں پر اسکمنگ ڈیوائس لگے ہونے کی شکایات موصول ہوئی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ متاثر ہونے والی اے ٹی ایم میں ایک کراچی اور 3 اسلام آباد کی تھیں جنہیں کلیئر کردیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ رقم نکلنے کی صورت میں بینک کی جانب سے صارف سے ٹیلی فون پر تصدیق کی جاتی ہے جبکہ تصدیق نہ ہونے پر اے ٹی ایم کارڈ بلاک کردیا جاتا ہے۔
ترجمان نے بتایا کہمتاثرہ صارفین کی رقم تحقیقات کے بعد واپس کی جارہی ہیں۔
ترجمان یو بی ایل کے مطابق بینک کو اے ٹی ایم سے اسکمنگ کی کوئی شکایت موصول نہیں ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ 4 سے 5 صارفین کا اے ٹی ایم کارڈ دوسرے اے ٹی ایم پر استعمال کرنے پر شکایات ملیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یوبی ایل کی اے ٹی ایم پراسکمنگ سے بچنے کی ڈیوائس لگی ہوئی ہے۔