05 دسمبر ، 2017
امریکا نے اسرائیل میں اپنے سفارتخانے کی مقبوضہ بیت المقدس منتقلی سے متعلق فیصلہ مؤخر کر دیا۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان ہوگن گڈلے نے میڈیا کے نمائندوں کو بریفنگ کے دوران بتایا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل میں سفارتخانے کی بیت المقدس منتقلی کے حوالے سے فی الحال کوئی فیصلہ نہیں کیا اور وہ اس معاملے پر ہمیشہ سےکلیئر ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ سفارتخانہ بیت المقدس منتقلی کے حوالے سے وقت آنے پر فیصلہ کریں گے اور آئندہ چند روز میں اعلان بھی کیا جائے گا۔
سینئر امریکی حکام کا کہنا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عارضی حکم نامہ جاری کیے جانے کا امکان ہے، صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انتخابی مہم کے دوران اسرائیل میں موجود امریکا کا سفارتخانہ بیت المقدس منتقل کرنے کا اعلان کیا تھا۔
اسرائیل میں موجود امریکی سفارتخانہ بیت المقدس منتقل کرنے کے حوالے سے کانگریس نے 1995 میں قانون پاس کیا تھا جس کے بعد آنے والے ہر امریکی صدر سے اس پر عملدرآمد کی کوشش کی لیکن وہ ناکام رہے تاہم اب ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اس اقدام کو عملی شکل دینے کے لئے دو مرتبہ فیصلہ موخر کیا ہے۔
امریکا کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس میں سفارتخانہ منتقل کیا گیا تو عرب ممالک کی جانب سے اس اقدام کو اسرائیل کا دارالحکومت تعبیر کیا جائے گا جس کے خلاف مشرقی وسطیٰ میں پرتشدد مظاہرے بھی پھوٹنے کا خدشہ ہے۔
خیال رہے کہ اسلامی تعاون تنظیم نے امریکا کو خبردار کیا تھا کہ مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کا امریکی اقدام مسلم دنیا پر حملہ تصور کیا جائے گا۔
فلسطین کی سیاسی تنظیموں نے بھی امریکی فیصلے کو تباہ کن قرار دیا ہے جب کہ سعودی عرب نے بھی اس کی مخالفت کی ہے۔
دوسری جانب فرانسیسی صدر ایمینوئل میکرون نے امریکی ہم منصب کو فون کیا اور ممکنہ فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔