Time 13 دسمبر ، 2017
پاکستان

چیف جسٹس کا سیمنٹ فیکٹری کو کٹاس راج مندر کا تالاب پانی سے بھرنے کا حکم

فوٹو: فائل

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے سیمنٹ فیکٹری کو کٹاس راج مندر کا خشک تالاب پانی سے بھرنے کا حکم دے دیا۔

کٹاس راج مندر کی حالت زار سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ سے کہا تھا کہ کیا میرے ساتھ تھر جا کر پانی کا ایک گلاس پی سکتے ہیں؟ یہی بات وزیراعلیٰ پنجاب سے بھی کہوں گا کہ کیا آپ اس علاقے کا پانی پی سکیں گے؟

جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ایک بچے کی صحت کروڑوں روپے سے زیادہ اہمیت کی حامل ہے، کٹاس راج مندر کا تالاب ہر صورت بھرا جائے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سیمنٹ فیکٹریوں نے زیر زمین موجود پانی اپنی طرف کھینچ لیا ہے، عام لوگ پریشان ہیں، اگر ماحول خراب ہوا تو ساری فیکٹریاں بند کرا دیں گے۔

جسٹس ثاقب نثار نے علاقے میں قائم سیمنٹ فیکٹریوں پر کئی سوالات اٹھائے اور کہا کہ کیا ملک میں اشرافیہ کے لیے کوئی قانون نہیں ہے؟

انہوں نے استفسار کیا کہ زیر زمین پانی پر فیکٹری کا کیا حق ہے؟ ہمیں بتائیں سیمنٹ فیکٹری روزانہ کتنا پانی استعمال کرتی ہے؟ فیکٹری کو روزانہ کتنی پیداوار کی اجازت دی گئی اور آج کتنی پیداوار ہے؟

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ چکوال اور اس کے گردونواح کو بیسٹ وے سیمنٹ فیکٹری نے نقصان پہنچایا ہے۔

عدالت میں موجود فیکٹری کے نمائندے نے بتایا کہ 80 ہزار گیلن پانی روزانہ استعمال کیا جاتا ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کیوں نہ آج بیسٹ وے کمپنی کا ٹیوب ویل بند کر دیں۔

سلمان اکرم راجہ ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ ڈی جی سیمنٹ فیکٹری کی وجہ سے علاقے میں کوئی مسئلہ پیدا نہیں ہوا- مقامی سطح پر پانی 80 فٹ گہرائی پر مل جاتا ہے جب کہ ہمارے ٹیوب ویل 500 فٹ گہرے ہیں-

متعلقہ فیکٹری کی طرف سے حکم پر عملدرآمد شروع کرا دیا گیا ہے۔ فیکٹری کے نمائندے کا کہنا ہے کہ کیس میں سپریم کورٹ کی بھرپور معاونت کریں گے-

عدالت نے علاقے میں موجود فیکٹریوں سے ماحولیات پر پڑنے والے اثرات سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ کیا ماں باپ اپنے بچوں کو زہریلا پانی پلا سکتے ہیں؟ کراچی کے حالات دیکھ آیا ہوں، اب پنجاب کی باری ہے۔

مزید خبریں :