19 دسمبر ، 2017
اسلام آباد: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی بریفنگ پر سینیٹرز نے اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے سینیٹ کمیٹی کو قومی سلامتی سمیت دیگر امور پر طویل بریفنگ دی۔
جیونیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سینیٹ کی دفاعی کمیٹی کے چیئرمین مشاہد حسین سید نے بریفنگ کا احوال بتاتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف کی بریفنگ کے دوران اتنی تفصیلی اور کھل کر بات ہوئی، یہ پہلی مرتبہ ہوا، کوئی ایسا مسئلہ نہیں تھا جس پر سوال نہیں کیا گیا اور آرمی چیف نے جواب نہ دیا ہو۔
مشاہد حسین نے کہا کہ بریفنگ میں قومی سلامتی، دہشت گردی کے خلاف جنگ، امریکا سے تعلقات، افغان حکمت عملی، بھارت، مشرقی وسطیٰ کے مسائل اور ملک کے اندرونی معاملات سمیت سب پر بات ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ بریفنگ میں بہت اچھا ماحول رہا، سب بہت مطمئن ہیں، بریفنگ کے دوران قہقہے بھی لگ رہے تھے، آرمی چیف نے کہا کہ وہ کھل کر پارلیمنٹ کی بالادستی کو مانتے ہیں۔
دفاعی کمیٹی کے چیئرمین نے مزید کہا کہ یہ سول ملٹری ریلیشن کے لیے اچھی بات ہے، آج تمام خوف و خدشات سب دور ہوگئے ہیں، واضح ہوگیا کہ پاکستان ایک جاندار جمہوریت ہے اور تمام ستون آئین کےمطابق کام کررہے ہیں، ملک میں جمہوری عمل آگے چلے گا، آج ہم آہنگی کو بہت تقویت پہنچی ہے۔
مشاہد حسین کا کہنا تھا کہ یہ بریفنگ عسکری حکام اور پارلیمانی رہنماؤں کے لیے بہت اچھی تھی، آج عسکری حکام اور جمہوریت کے لیے بھی تاریخی دن ہے۔
دوسری جانب پیپلزپارٹی کے رہنما اور سابق چیئرمین سینیٹ فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ آرمی چیف نے طویل بریفنگ دی اور یہ پہلی بار ہوا، انہوں نے ہر چیز پر کھل کر بات کی، تمام سینیٹرز نے سوالات کیے، جنرل باجوہ نے بڑا تحمل مزاجی کے ساتھ تفصیلاً جواب دیا، جہاں جہاں ڈی جی آئی ایس آئی کی ضرورت پڑی انہوں نے بھی بات کی، آج سب کے خدشات دور ہوگئے ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر آصف کرمانی نے کہا کہ سینیٹ اور پاک فوج کی جانب سے خوش آئند قدم اٹھایا گیا، انتہائی معلوماتی بریفنگ دی گئی جس سے آگاہی ہوئی اور ملکی معاملات سمجھنے میں آسانی ہوئی۔
مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر پرویز رشید کا کہنا تھا کہ بریفنگ میں دونوں طرف سے کھل کر بات ہوئی اور کھل کر سوال کیے گئے، انہوں نے اپنا کھل کر مؤقف پیش کیا، کھلے دل کے ساتھ جواب پوچھے گئے۔
انہوں نے کہا خوشی کی بات یہ ہے کہ عوام کے منتخب نمائندے تھے، ان کے سامنے ریاست کا ایک ادارہ اپنے آپ کو جواب دہ سمجھتا ہے، اس ادارے نے عوام کے منتخب نمائندوں کو سوالات کے جواب دیئے ہیں یہ ایک اچھی پیشرفت ہے جو پاکستان میں شروع ہوئی اس سے جمہوریت پر لوگوں کا اعتماد بڑھے گا، پاکستان کا جمہوری تشخص اور چہرہ دیکھا جائے گا کہ ہم ایک مہذب ملک ہیں۔
نہال ہاشمی نے کہا کہ آرمی چیف نے کئی چیزیں بڑی واضح کیں، انہوں نے کہا کہ شام کو جو تجزیہ کرتے ہیں ان سے ہمارا کوئی تعلق نہیں۔
(ن) لیگ کے رہنما کے مطابق آرمی چیف نے کہا کہ ملک میں صدارتی نظام کی کوئی گنجائش نہیں، اس سے ملک کمزور ہوتے ہیں اور تفریق بڑھتی ہے، ہمیں عوام کو جواب دینا ہے اور قانون کے مطابق چلنا ہے۔
نہال ہاشمی کے مطابق آرمی چیف نے کہا کہ دفاع اور خارجہ کی پالیسی آپ بنائیں گے، جواب ہم دیں گے۔
نہال ہاشمی نے بتایا کہ آرمی چیف سے دھرنے سے متعلق سوال کیا گیا جس پر انہوں نے کہا کہ ثابت ہوجائے دھرنےوالوں کے پیچھے فوج تھی تو استعفی دیدیں گے۔