27 دسمبر ، 2017
اسلام آباد: وفاقی کابینہ کی جانب سے منظوری کے بعد حکومت نے حج پالیسی 2018 کا اعلان کردیا جس کے تحت اس بار مجموعی طور پر ایک لاکھ 79 ہزار 210 پاکستانی شہری حج کی سعادت حاصل کرسکیں گے۔
وفاقی وزیر برائے مذہبی امور اور بین مذاہب ہم آہنگی سردار محمد یوسف نے اسلام آباد میں نئی حج پالیسی کا اعلان کیا جبکہ گزشتہ روز وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی سربراہی میں ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں حج پالیسی کی منظوری پہلے ہی دی جاچکی ہے۔
حج پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے وفاقی وزیر سردار محمد یوسف نے بتایا کہ 2018 میں سرکاری حج اسکیم کے تحت ایک لاکھ 20 لاکھ پاکستانی حج کی سعادت حاصل کرسکیں گے جبکہ پرائیوٹ حج اسکیم کے لیے 59 ہزار 210 افراد کا کوٹہ مختص کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سرکاری حج اسکیم کے ذریعے فریضہ حج کی ادائیگی کی خواہاں افراد سے درخواستیں 15 جنوری سے 24 جنوری تک مقررہ بینکوں کے ذریعے وصول کی جائیں گی جبکہ قرعہ اندازی 26 جنوری کو منعقد ہوگی۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ 80 سال سے زائد عمر کے 10 ہزار خواہش مند افراد کی بیلٹنگ الگ سے کی جائے گی اور اگر عمر رسیدہ افراد کی تعداد اس سے بھی زیادہ ہوئی تو زائد العمر افراد کو ترجیح دی جائے گی۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ افراد جو گزشتہ تین برس سے حج کے لیے درخواستیں دے رہے ہیں اور منتخب نہیں ہوسکے ان میں سے 10 ہزار درخواستوں کو دوبارہ قرعہ اندازی میں شامل کیا جائے گا۔
سردار محمد یوسف نے بتایا کہ حج پیکج 2018 کے مطابق شمالی ریجن سے جانے والے عازمین حج کو 2 لاکھ 80 ہزار روپے اور جنوبی ریجن سے تعلق رکھنے والے عازمین کو 2 لاکھ 70 ہزار روپے جمع کرانے ہوں گے جبکہ ہر فرد کو قربانی کے جانور کے لیے 13 ہزار 50 روپے اس کے علاوہ دینے ہوں گے۔
ریڈیو پاکستان کے مطابق گزشتہ برس کے حج پیکج میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی البتہ گزشتہ برس حجاز مقدس میں قیام کا دورانیہ 38 روز تھا اور ممکن ہے کہ اسے کم کرکے اب 30 دن کردیا جائے۔
سردار یوسف کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں کمیٹی نے حج پالیسی پر نظرثانی کی اور سرکاری حج اسکیم پر عوام کا اعتماد بحال ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کو پانچویں حج پالیسی کا اعلان کرنے کا اعزاز حاصل ہوا اور اگر اضافی اخراجات ہوئے تو حکومت خود برداشت کرے گی۔