06 جنوری ، 2018
اسلام آباد: دی نیوز کی رپورٹ کے مطابق چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے ایک بار پھر خفیہ شادی رچالی اور اس بار ان کی دلہن وہ خاتون ہے جن کے پاس وہ روحانی رہنمائی کے لئے جایا کرتے تھے۔
دی نیوز کو پتہ چلا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے یکم جنوری کی شب لاہور میں خاتون سے شادی کرکے سال نو کا آغاز کیا اور وہاں سے اگلے روز سیدھے اسلام آباد میں انسداد دہشت گردی کی عدالت پہنچے جہاں سے انہیں ضمانت مل گئی۔
عمران خان کا نکاح پی ٹی آئی کور کمیٹی کے رکن مفتی سعید نے پڑھایا، واضح رہے کہ 8 جنوری 2015ء کو ریحام خان سے شادی کے موقع پر بھی ان کے نکاح خواں مفتی سعید ہی تھے۔
اگرچہ پی ٹی رہنماؤں عون چوہدری اور نعیم الحق نے کپتان کی شادی کی خبروں کی تردید کی ہے مگر جب دی نیوز نے مفتی سعید سے رابطہ کیا تو انہوں نے خبر کی تصدیق کی اور نہ ہی تردید۔
پی ٹی آئی چیئرمین کے پولیٹیکل سیکریٹری عون چوہدری نے اس نمائندے سے گفتگو میں شادی کی رپورٹس کی دوٹوک الفاظ میں تردید کی، انہوں نے اس بات سے بھی انکار کیا کہ کوئی نکاح ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ ہروقت خان صاحب کے ساتھ رہتے ہیں، مذکورہ تاریخوں میں ہم لاہور گئے ہی نہیں۔
چکوال میں جلسے سے خطاب کے بعد جب عمران خان واپسی کے لیے روانہ ہوئے تو صحافیوں نے انہیں گھیر لیا۔
صحافیوں نے عمران خان سے اصرار کیا کہ وہ شادی کی تردید کریں یا تصدیق کریں جس پر چیئرمین تحریک انصاف صحافیوں کے سوالات کا جواب دیئے بغیر گاڑی میں بیٹھ گئے۔
دوسری جانب دی نیوز نے متعدد ذرائع سے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ نکاح کی تقریب میں عون چوہدری موجودتھے، یہ بھی یاد رہے کہ ریحام سے شادی کے موقع پر بھی وہ عمران خان کے گواہ تھے۔
بعدازاں اپنی ایک ٹوئیٹ میں عون چوہدری نے کہا کہ 'ان کی خواہش ہے کہ عمران خان کی شادی ہو اور انہیں ایسا شریک حیات ملے ، جو ان کی زندگی کو خوبصورت بنائے، لیکن سیاست سے اس کا کوئی تعلق نہیں'۔
پی ٹی آئی چیئرمین کے ترجمان نعیم الحق نے بھی شادی کی بات کو رد کردیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان سے ذاتی شناسائی اور 35 سالہ رفاقت کے پیش نظر میں یہ بات پورے اعتماد کے ساتھ کہہ سکتاہوں کہ ایسا کچھ ہوا ہی نہیں ہے۔وہ اگر شادی کریں گے بھی تو 2018ءمیں عام انتخابات کے بعد کریں گے۔
پاکستان تحریک انصاف کی مرکزی سیکریٹری اطلاعات شیریں مزاری نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ 'یہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کا ذاتی معاملہ ہے کہ وہ، کس سے اور کہاں شادی کرتے ہیں'۔
تاہم مفتی سعید شادی کی تردید کے حوالے سے تذبذب کا شکار نظر آئے۔
دی نیوزنے حقیقت جاننے کے لیے جمعرات کی شب ان سے رابطہ کیا۔مفتی سعید نے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس معاملے پر کچھ نہیں کہیں گے ۔عمران خان اور ریحام کی شادی کے موقع پراس نمائندے کے رابطہ کرنے پر بھی مفتی سعید نے یہی جملہ دہرایا تھا۔
اس نمائندے نے مفتی سعید سے جمعہ کی صبح جب دوبارہ رابطہ کیا تو انہوں نے اپنا وہی مؤقف دہرایا مگر جب ان سے تین بار یہ پوچھا گیا کہ کیا وہ یکم جنوری کو لاہور میں عمران خان کا نکاح پڑھانے کی تردید کرنا چاہیں گے توانہوں نے اس کا کوئی جواب نہیں دیا۔
نکاح کی تقریب ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی کے سیکٹر وائی(Y) میں دلہن کے قریبی دوست کے گھر میں منعقد ہوئی ۔یہ پی ٹی آئی رہنما کے بھی قریبی دوست ہیں۔دلہن خود بھی گلبرگ 3 میں رہائش پذیر ہیں۔ خاتون نے اپنے سرکاری ملازم شوہر سے خلع کے لیے چند ماہ قبل درخواست دائرک ی تھی، ان کے سابقہ شوہر نے بھی علیحدگی کی تصدیق کردی ہے۔
ان کے مطابق یہ فیصلہ روحانی وجوہات کی بناء پر کیا گیا تاہم انہوں نے اس بات کی تردید کی کہ ان کی سابقہ اہلیہ نے عمران خان سے شادی کرلی ہے۔ عمران خان کا اس خاتون سے چند برس قبل روحانی رہنمائی کے لیے رابطہ ہوا تھا، جو بالآخر شادی کی صورت میں اختتام پذیر ہوا۔
یہ عمران خان کی تیسری شادی ہے۔ انہوں نے پہلی شادی 16 مئی 1995 کو جمائما خان سے کی جو 9 برس بعد 22 جون 2004 کو طلاق پر ختم ہوئی۔
ان کی دوسری شادی ٹی وی اینکر ریحام خان سے ہوئی جو بمشکل ہی 10 ماہ چل پائی۔ اگرچہ عمران خان نے اس شادی کا باضابطہ اعلان 8 جنوری 2015 کو کیا تاہم ایسی اطلا عات تھیں کہ ان کا نکاح اس سے قبل نومبر 2014 کے ابتداء میں ہوا تھا۔
مفتی سعید، جنہوں نے عمران اور ریحام کا نکاح پڑھایا تھا، نے نومبر 2014 میں دونوں کی شادی پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا تھا۔ اس وقت دی نیوز کی جانب سے پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے کو رہنے دیں۔
دوسری جانب جب ایک سینئر صحافی نے عمران اور ریحام کی شادی کی خبر دی تھی تو پی ٹی آئی چیئرمین نے اس خبر کو ناقابل توجہ قرار دیا تھا۔
31 دسمبر 2014 کو انہوں نے اپنی ایک مشہور ٹوئٹ میں کہا تھا کہ میری شادی کی رپورٹس کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جارہا ہے، تاہم آٹھ روز بعد ہی عمران خان نے ایک عوامی اجتماع میں اپنی شادی کی تصدیق کردی تھی۔
یہ خبر 6 جنوری 2018 کے روزنامہ جنگ سے لی گئی ہے