11 جنوری ، 2018
اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ زینب قوم کی بیٹی تھی اس کے قتل سے پوری قوم کا سر شرم سے جھک گیا۔
سپریم کورٹ میں الرازی میڈیکل کالج کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے قصور میں مبینہ زیادتی کے بعد قتل کی گئی 7 سالہ زینب سے متعلق بھی ریمارکس دیئے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ زینب قوم کی بیٹی تھی، اس واقعے سے مجھ سے زیادہ میری اہلیہ گھر میں پریشان تھیں، واقعے سے پوری قوم کا سر شرم سے جھک گیا ہے۔
سماعت کے دوران وکیل اعتزاز احسن نے عدالت کو بتایا کہ سانحہ قصور سے متعلق ہڑتال کی جارہی ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ دکھ اور سوگ اپنی جگہ لیکن ہڑتال کی گنجائش نہیں بنتی۔
اس موقع پر وکیل اعتزاز احسن نے کہا کہ ہڑتال احتجاج کرنے والوں پر کی جانے والی فائرنگ کے خلاف ہے۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ صحت اور عدلیہ جیسے شعبوں میں اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، اعتزاز احسن کو ایسے معالات میں بطور قانون ساز اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
پنجاب پولیس نے سپریم کورٹ میں اپنی رپورٹ پیش کردی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ67 مشتبہ افراد کے ڈی این اے نمونے پنجاب فارنزک لیب بھجوائے گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق عینی شاہد کے بیان پر ملزم کا خاکہ بنایا گیا اور گھر گھر تلاشی بھی لی گئی، زیادتی کے بعد قتل کے 4 میں سے 2 واقعات صدر اور 2 ڈویژن قصور کے ہیں۔
پنجاب پولیس نے بتایا کہ2016 اور 2017 میں اسی طرح کے 4 واقعات سامنے آئے۔
رپورٹ کے مطابق ایڈیشنل آئی جی انویسٹی گیشن ابوبکر خدابخش کی سربراہی میں جے آئی ٹی بنائی ہے جبکہ ڈپٹی کمشنر قصور کے گارڈ نے فائرنگ کی جس کا مقدمہ درج کرلیاہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ بچی کی لاش ملنے پر بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوگئے جس کے بعد لوگوں نے ڈی سی آفس پر حملہ کردیا اور نجی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا۔