Time 11 جنوری ، 2018
پاکستان

’میری ذات‘: زینب کا آخری ہوم ورک

— مقتولہ زینب کی فائل فوٹو

میں ایک لڑکی ہوں، میرا نام زینب ہے۔۔۔

قصور میں اغواء اور زیادتی کے بعد بہیمانہ انداز میں قتل ہونے والی 7 سالہ زینب کی اسکول کی کاپی پر لکھے یہ جملے ہمیں بہت کچھ سوچنے پر مجبور کر رہے ہیں۔

ننھی زینب کو رواں برس 10 جنوری کو آہوں اور سسکیوں میں سپردخاک کیا گیا۔

صرف قصور شہر ہی نہیں، پورا ملک ننھی زینب کے ساتھ ہونے والے ظلم اور ناانصافی پر سراپا احتجاج رہا۔

زینب کے گھر والوں پر گزرنے والی قیامت کا اندازہ کوئی بھی دل رکھنے والا انسان کرسکتا ہے۔

ننھی زینب کی کتابیں اور کاپیاں اسی طرح اس کے بیگ میں موجود ہیں، جن پر 4 جنوری تک کا ہوم ورک موجود ہیں۔

یہ وہی روز ہے جب زینب اغواء ہوئی اور پھر کبھی لوٹ کر گھر واپس نہ آئی۔

زینب کی اردو کی کاپی کے پہلے صفحے پر اس کا لکھا نام—۔جیو نیوز اسکرین گریب

زینب کی اسکول کی کاپیوں پر لکھی تحریروں نے پڑھنے والی ہر آنکھ کو اشک بار کردیا۔

اردو کے ہوم ورک میں زینب نے ایک مضمون میں اپنا تعارف کراتے ہوئے لکھا، 'میں ایک لڑکی ہوں، میرا نام زینب ہے'۔

زینب کی اردو کی کاپی کے ایک صفحے کا عکس—۔جیو نیوز اسکرین گریب

7 سالہ اول جماعت کی طالبہ زینب نے مزید لکھا، 'میرے والد کا نام امین ہے'۔

اسی مضمون سے ہمیں پتہ چلا کہ زینب کو آم بہت پسند تھے۔

زینب کی اردو کی کاپی کے ایک صفحے کا عکس—۔جیو نیوز اسکرین گریب

معصوم زینب تو اس  ظالم اور بے حس دنیا سے چلی گئی، لیکن اس کی کتابیں اور اس کا اسکول بیگ اب بھی موجود ہیں۔

زینب کے تحریر کردہ یہ جملے اب بھی موجود ہیں، جو ہمیں جھنجھوڑ جنجھوڑ کر یہ بتاتے رہیں گے زینب ایک پاکستانی بچی تھی، جس کی معصومیت، اس کے بچپن کو ہمارے ہی معاشرے کے ایک درندے نے چھین لیا۔

زینب کی کتابیں اور اس کا اسکول بیگ—۔جیو نیوز اسکرین گریب


مزید خبریں :