29 جنوری ، 2018
جامعہ کراچی میں خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے خلاف قائم کمیٹی کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ پروفیسر سحر انصاری خاتون پروفیسر کوجنسی ہراساں کرنے میں ملوث ہیں جبکہ ان کے خلاف طالبات کو بھی ہراساں کرنے کی متعدد شکایتیں آچکی ہیں۔
جامعہ کراچی میں خواتین کو جنسی ہراساں کرنے کے خلاف بنائی گئی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان اسٹڈی سینٹر کی خاتون پروفیسر کو جنسی ہراساں کرنے میں وزیٹنگ فیکلٹی کے پروفیسر سحرانصاری ملوث ہیں۔
رپورٹ کے مطابق خاتون پروفیسر نے ہراساں کیے جانے کی شکایت سینٹر کےڈائریکٹر سے کی تھی مگر ملزم پروفیسر کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا ہے کہ پروفیسر سحر انصاری کے خلاف جامعہ کی طالبات نے بھی کئی بار ہراساں کرنے کی شکایات کی تھیں۔
دوسری جانب خواتین کو ہراساں کرنے کے الزام کا سامنا کرنے والے پروفیسر سحرانصاری نے کہا ہے کہ خاتون پروفیسر نے اُن پر جھوٹا الزام لگایا ہے، اُن کی عمر 76 سال ہے اور وہ دل کے مریض ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ذاتی مفاد کی وجہ سے ان پر الزام لگایا گیا ہے اور کمیٹی میں جانب دارانہ فیصلہ ہوا، وہ ان الزامات اور کمیٹی کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہیں۔
تحقیقاتی کمیٹی نے پروفیسرسحرانصاری کو جامعہ کی تمام تر سرگرمیوں سے فارغ کرنے کی سفارش کی ہے۔