01 فروری ، 2018
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی سمیت دیگر تمام ملزمان کو گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔
اعلیٰ عدالت نے شاہ زیب قتل کیس سے متعلق سول سوسائٹی کی جانب سے دائر درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی سمیت سجاد تالپور اور سراج تالپور کو دوبارہ گرفتار کرنے کا حکم دیا۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں شاہ زیب قتل کیس کے ملزمان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں بھی رکھے جانے کا حکم دیا۔
سپریم کورٹ نے سندھ ہائیکورٹ کا انسداد دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے اور کیس سیشن کورٹ بھیجنے کا فیصلہ بھی کالعدم قرار دے دیا۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ شاہ زیب قتل کیس میں دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے سے متعلق سندھ ہائیکورٹ کا نیا بنچ سماعت کرکے 2 ماہ میں فیصلہ کرے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پولیس نے شاہ رخ جتوئی سمیت دیگر ملزمان کو احاطہ عدالت سے گرفتار کرلیا۔
کیس کا پس منظر
سال 2012ء میں کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس میں پولیس آفیسر اورنگزیب کے جوان سالہ بیٹے شاہ زیب کو جھگڑے کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔
سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی جانب سے ازخود نوٹس لیے جانے کے بعد ملزمان کا مقدمہ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں زیر سماعت تھا۔
سماعت کے دوران مقتول کے باپ نے قاتلوں کے گھر والوں سے صلح نامہ کرلیا تھا تاہم سپریم کورٹ نے اسے قبول کرنے کے بجائے مقدمہ چلانے کا حکم دیا تھا۔
کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے طویل سماعت کے بعد شاہ رخ جتوئی اور نواب سراج تالپور کو سزائے موت جبکہ دو ملزمان کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
شاہ رخ جتوئی نے انسداد دہشت گردی کی عدالت کے فیصلے کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی جہاں عدالت نے سماعت کے بعد شاہ زیب خان قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی سمیت چار ملزمان کی سزائے موت کو معطل کرتے ہوئے ماتحت عدالت کو مقدمے کی دوبارہ سماعت کی ہدایت کی تھی۔