23 فروری ، 2018
پشاور: تحریک انصاف کے گرفتار اقلیتی رکن صوبائی اسمبلی بلدیو کمار کے اسمبلی میں لانے کے پروڈکشن آرڈر جاری کردیے گئے ہیں جس کے تحت سینیٹ انتخابات سے قبل پیر کو ہونے والے اسمبلی اجلاس میں انہیں لایا جائے گا۔
بلدیو کمار نے اب تک رکن صوبائی اسمبلی کی حیثیت سے حلف نہیں لیا جب کہ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے تحریک انصاف کے اقلیتی رکن سورن سنگھ کو اس لئے قتل کرنے کی سازش کی تھی تاکہ خود ان کی جگہ ایم پی اے بن سکیں۔
خیبرپختونخوا اسمبلی کی جانب سے سیکرٹری داخلہ کو بھیجے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ بلدیو کمار کو اسمبلی میں لاکر حلف لینے سے متعلق ہائی کورٹ کا حکم موجود ہے جس کی روشنی میں انہیں سینٹرل جیل پشاور سے اسمبلی میں لایا جائے تاکہ وہ اسمبلی رکنیت کا حلف اٹھا سکیں۔
یاد رہے کہ بلدیو کمار نے پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی کہ اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی اسد قیصر انہیں ان کا حق نہیں دے رہے اور اسمبلی کی رکنیت کا حلف لینے بھی نہیں دیا جارہا۔
جس پر عدالت نے اسپیکر اسمبلی کو ہدایت کی تھی کہ بلدیو کمار کو اسمبلی رکنیت کا حلف لینے دیا جائے اور عدالت کے حکم کی روشنی میں اسمبلی سیکرٹریٹ نے آج بلدیو کمار کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے۔
تحریک انصاف کے ایک رکن اسمبلی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ امکان ہے کہ بلدیو کمار رکنیت کا حلف اٹھانے کے بعد تحریک انصاف کے سینیٹ امیدواروں کو ووٹ دیں گے۔
بلدیو کمار کے رکن اسمبلی کا پس منظر
تحریک انصاف کے اقلیتی نشست پر منتخب رکن اسمبلی سورن سنگھ کو 22 اپریل 2016 کو ان کے آبائی ضلع بونیر میں موٹر سائیکل سواروں نے قتل کردیا تھا جس کے بعد پولیس نے جن ملزمان کو گرفتار کیا انہوں نے انکشاف کیا کہ انہوں نے یہ کام بلدیو کمار کے کہنے پر کیا تھا۔
بلدیو کمار اقلیتی نشست پر سورن سنگھ کے بعد پارٹی کی دوسری ترجیح تھے اور وہ مبینہ طور پر سورن سنگھ کے قتل کے بعد خود رکن اسمبلی بننا چاہتے تھے۔
خیال رہے کہ مقتول سورن سنگھ اقلیتی امور کے لئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کے مشیر بھی تھے۔
پولیس نے ملزمان کی نشاندہی پر بلدیو کمار کو گرفتار کیا اور ان کے خلاف بونیر کی مقامی عدالت میں مقدمہ زیر سماعت ہے اور وہ سینٹرل جیل پشاور میں قید ہیں۔
دوسری جانب سورن سنگھ کے قتل کے الزام میں بلدیو کمار کا نام آنے کے بعد تحریک انصاف نے ان سے لاتعلقی ظاہر کرنے کا اعلان کیا اور ان کے خلاف الیکشن کمیشن سے رجوع کرکے دوسرے امیدوار کو نامزد کرنے کی کوشش بھی کی تاہم الیکشن کمیشن نے قرار دیا کہ اب ایسا ممکن نہیں۔
اسمبلی اجلاسوں میں بھی بلدیو کمارکے خلاف تمام جماعتوں نے مل کر سخت احتجاج کیا اور نہ صرف تحریک انصاف بلکہ اپوزیشن کے تمام اراکین نے بھی کہا کہ وہ ایک ایسے شخص کے ساتھ اجلاس میں نہیں بیٹھیں گے جس نے اس رکنیت کے لئے اپنے ساتھی کو قتل کیا ہو۔