سپریم کورٹ: دوہری شہریت والے 4 نومنتخب سینیٹرز کے نوٹیفکیشن روکنے کا حکم


اسلام آباد: سپریم کورٹ نے دوہری شہریت رکھنے والے 4 نومنتخب سینیٹرز کی کامیابی کے نوٹی فکیشن روکنے کا حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ میں ججز اور سول سرونٹس کی دوہری شہریت سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں ہوئی۔

اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سنا ہے حالیہ انتخابات جیتنے والے کچھ سینیٹرز بھی دوہری شہریت رکھتے ہیں۔

سپریم کورٹ کا کوئی جج دوہری شہریت کا حامل نہیں: چیف جسٹس

جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ سپریم کورٹ کا کوئی جج دوہری شہریت کا حامل نہیں، جو آدمی پکڑا گیا وہ سرکاری افسر نہیں رہے گا۔

معزز چیف جسٹس کا ریمارکس میں کہنا تھا کہ ابھی تک نہیں معلوم دوہری شہریت رکھناجرم ہے یا نہیں لیکن یقین ہے دوہری شہریت والے افراد کے لیے مفادات کاٹکراؤ ہوسکتا ہے۔

جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ہوسکتا ہے کسی کے پاس پاکستان کے راز ہوں یا کسی کے خلاف نیب کے کیسز چل رہے ہوں۔

دوران سماعت راؤ انوار کا بھی تذکرہ

سماعت کے دوران نقیب اللہ قتل کیس میں مفرور معطل ایس ایس پی راؤ انوار کا بھی تذکرہ ہوا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ راؤ انوار کا معاملہ بھی دیکھنا ہے، ان کے پاس اقاما ہے، وہ دوہری شہریت میں آتا ہے یا نہیں؟

جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ وزیراعظم سیکریٹریٹ میں کتنے لوگ دوہری شہریت رکھتے ہیں؟ وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کو بھی لےآئیں اور وہ اس حوالے سے اپنی رپورٹ پیش کریں۔ 

وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری بھی پیش ہوئے

عدالتی حکم پر وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری عدالت میں پیش ہوئے اور انہوں نے عدالت کو بتایا کہ بارڈر مینجمنٹ سسٹم سے دوہری شہریت کاپتہ چلایا جاسکتا ہے، عدالت ڈی جی ایف آئی اے کی سربراہی میں کمیٹی بنادے جس میں چیئرمین نادرا، ڈائریکٹر جنرل پاسپورٹ شامل ہوں جب کہ کمیٹی میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن وزارت داخلہ کے حکام بھی شامل ہوں۔

اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم کمیٹی بنادیں گے تو کتنے دن میں رپورٹ آئے گی۔ چیئرمین نادرا نے عدالت کو بتایا کہ شناختی نمبر مل جائیں توافسران کے نائیکوپ کا پتاچلایاجاسکتاہے۔

عدالت نے دوران سماعت 43 ڈویژنزکے سیکریٹریز کو طلب کرلیا جس پر سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ نے عدالت میں رپورٹ پیش کی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ 43 ڈویژنز میں 22 کے قریب وزارتیں شامل ہیں، پنجاب میں 64 سول سرونٹس دوہری شہریت رکھتے ہیں جب کہ سندھ میں 5، خیبر پختونخوا میں 9 ، بلوچستان میں8، آزاد کشمیرمیں 28، گلگت بلتستان میں ایک سول سرونٹ دوہری شہریت کا حامل ہے۔

سماعت کے دوران سیکریٹری الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ نو منتخب سینیٹرز منتخب ہونے والے چار سینیٹرز پی ٹی آئی کے چوہدری سرور، (ن) لیگ کے ہارون اختر، نزہت صادق اور سعدیہ عباسی دوہری شہریت کے حامل ہیں جس پر چیف جسٹس نے چاروں نو سینیٹرز کی جیت کا نوٹیفکیشن روکنے کا حکم دیا۔

سرکاری افسران کو جمعہ تک اپنے شناختی کارڈ کی معلومات دینے کا حکم

چیف جسٹس نے حکم دیا کہ سرکاری افسران جمعہ تک اپنے شناختی کارڈ کی معلومات جمع کرائیں۔

انہوں نے کہا کہ شناختی کارڈز کی معلومات دینے کے لیے دو ویب سائٹس بنائی جائیں گی، ، یہ معلومات نادرا اور سپریم کورٹ کی ویب سائٹس پر دی جائیں گی۔

سینیٹرز کی جیونیوز سے گفتگو

عدالتی حکم کےبعد جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی نو منتخب سینیٹرز نزہت صادق نے کہا کہ ’میرے پاس دوہری شہریت نہیں ہے اور اس حوالے سے میری پوزیشن بالکل واضح ہو جائے گی‘۔

جب کہ پی  ٹی آئی رہنما چوہدری سرور کا کہنا تھا کہ ’میری دوہری شہیرت کے حوالے سے بے بنیاد باتیں کی جا رہی ہیں، میرے پاس اس وقت صرف پاکستانی پاسپورٹ ہے‘۔

سعد رفیق کا مؤقف

دوسری جانب (ن) لیگ کے رہنما اور وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہارون اختر 2011 میں کینیڈین شہریت چھوڑ چکےہیں جب کہ ‏سعدیہ عباسی نےکاغذات نامزدگی جمع کرانے سے قبل غیرملکی شہریت چھوڑدی تھی۔

وزیر ریلوے نے بتایا کہ نزہت صادق نے بھی 2012 میں امریکی شہریت چھوڑ دی تھی۔

مزید خبریں :