08 مارچ ، 2018
اسلام آباد: سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے ملزم کی گرفتاری اور جائیداد ضبطگی کا حکم دیا ہے۔
جسٹس یحیٰ آفریدی کی سربراہی میں جسٹس یاور علی اور جسٹس طاہرہ صفدر پر مشتمل 3 رکنی خصوصی بینچ نے سابق صدر کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے پرویز مشرف کی جائیدادوں سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی جس کے مطابق 7 میں سے 4 پراپرٹیز ملزم پرویز مشرف کی ہیں۔
اس موقع پر استغاثہ کے وکیل اکرم شیخ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف کے وکیل اختر شاہ نے پہلے بھی عدالت میں کہا تھا کہ مشرف ایک ہفتے میں آجائیں گے لیکن وہ نہیں آئے، یہ میری نہیں قانون کی خواہش ہے کہ مفرور جب تک سرینڈر نہ کرے اس کا قانونی حق نہیں بنتا۔
وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ فاضل عدالت کے پاس مقدمے کی کاررروائی آگے بڑھانے کا اختیار ہے، عدالت کی صوابدید ہے کہ ملزم کو بری کرے یا سزا سنا دے۔
عدالت نے پرویز مشرف کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ یہ بتائیں کہ پرویز مشرف کب پیش ہوں گے جس پر ان کا کہنا تھا کہ ان کے موکل عدالت کا احترام کرتے ہیں اور پیش ہونا چاہتے ہیں۔
جس پر جسٹس یحیٰ آفریدی نے کہا کہ ہم وزارت داخلہ کے حکام کو پرویز مشرف کی گرفتاری اور جائیداد کی ضبطگی کا حکم دے رہے ہیں، وکیل اختر شاہ نے کہا کہ میری درخواست ہے کہ 21 مارچ تک جائیداد ضبطگی کا حکم نا دیا جائے جس پر جسٹس یحیٰ آفریدی نے کہا یہ قانون کا عمل ہے جو نہیں رک سکتا۔
پرویز مشرف کا پاسپورٹ منسوخ کرنے کا حکم دیا جائے، وکیل استغاثہ
وکیل استغاثہ اکرم شیخ نے عدالت سے استدعا کی کہ پرویز مشرف کو دبئی میں گرفتار کرنے کے لئے وارنٹ اور پاسپورٹ منسوخ کرنے کا حکم دیا جائے۔
وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ پرویز مشرف علاج کا بہانا کر کے ملک سے گئے اور وہ شادی کی تقریب میں ڈانس کرتے پائے گئے۔
وکیل استغاثہ نے دلائل میں کہا کہ شکایت داخل کرنے کا مقصد پرویز مشرف کی جائیداد ضبط کرنا نہیں، ہم چاہتے ہیں کہ مقدمے کا فیصلہ کیا جائے جب کہ خصوصی عدالت پرویز مشرف کے فوجی اعزازات واپس لینے کا حکم بھی دے سکتی ہے۔
اکرم شیخ نے کہا کہ ماضی میں وفاقی حکومت کی طرف سے فوجی اعزاز واپس لینے کی مثالیں موجود ہیں۔