17 مارچ ، 2018
اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری بلٹ پروف گاڑی رکھنے کے اہل نہیں ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے زیر استعمال بلٹ پروف گاڑی سے متعلق کیس کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے 31 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔
عدالتی فیصلے میں درج ہے کہ جج ریٹائرمنٹ کے بعد صرف ایک ڈرائیور اور ایک گارڈ رکھ سکتا ہے لیکن سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کے پاس 9 کانسٹیبل، 2 سب انسپکٹرز، ایک ہیڈکانسٹیبل اور دو ڈرائیورز ہیں۔
جسٹس اختر کیانی کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ افتخار چوہدری سمیت سپریم کورٹ کے بعض ریٹائرڈ ججز قانون پر عمل نہیں کر رہے۔
فیصلے میں تحریر ہے کہ ریٹائرڈ ججز صرف ججز پینشن آرڈر کے تحت مراعات حاصل کر سکتے ہیں لیکن سپریم کورٹ کے دیگر ریٹائرڈ ججز بھی ریٹائرمنٹ کے بعد زائد مراعات لے رہے ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم کو بھی اختیار نہیں کہ ججز پینشن آرڈر میں درج مراعات سے زیادہ فوائد دیں، ریٹائرڈ ججز کو دی جانی والی مراعات کی حکومتی رپورٹ بھی فیصلے کا حصہ بنائی گئی ہے۔
خیال رہے کہ مارچ 2015 میں وفاق نے سابق چیف جسٹس کو بلٹ پروف گاڑی دینے کے خلاف درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی تھی اور رواں ماہ کے آغاز میں کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے افتخار محمد چوہدری کی بلٹ پروف گاڑی رکھنے کی درخواست مسترد کر دی تھی۔