21 مارچ ، 2018
برطانوی الیکشن کنسلٹنسی فرم کیمبرج اینالیٹیکا پر کروڑوں فیس بک کے صارفین کی ذاتی معلومات حاصل کرنے اور اسے دنیا بھر کے مختلف ممالک میں الیکشن پر اثر انداز ہونے کے لیے استعمال کرنے کا الزام ہے۔
برطانوی الیکشن کنسلٹنسی فرم کیمبرج اینالیٹیکا کو اس وقت دنیا بھر کے میڈیا میں تنقید کا سامنا ہے کیونکہ ایک خفیہ ویڈیو آپریشن میں کمپنی کے اعلیٰ عہدیدار نفسیاتی ساز باز، لوگوں کو پھانسنے کے طریقوں اور جعلی خبروں کی مہمات کو فخریہ طور پر بیان کرتے پکڑے گئے ہیں۔
اس تمام تنازعے کا مرکز امریکی سوشل میڈیا کمپنی فیس بک اور لندن سے کام کرنے والی کیمبرج اینالیٹیکا ہیں اور ان پر لوگوں کی ذاتی معلومات کو حاصل کرنے اور پھر اس ڈیٹا کو مختلف مقاصد کے لیے استعمال کرنے کا الزام ہے۔
حالیہ الزامات کے بعد یہ تشویش بڑھ گئی ہے کہ آیا ایسا ڈیٹا 2016 کے امریکی انتخابات اور بریگزٹ ووٹ کے دوران بھی استعمال ہوا۔
اس حوالے سے دونوں کمپنیاں کسی بھی غلط کام کی تردید کرتی ہیں۔
برطانیہ کے چینل 4 پر پیر 19 مارچ کی خصوصی نشریات میں کیمبرج اینالیٹیکا کے سینئر عہدیداران بشمول سی ای او الیگزینڈر نکس کو یہ کہتے ہوئے دیکھا اور سنا جا سکتا ہے کہ کمپنی سیکس ورکرز، رشوت اور غلط معلومات کو پھیلا کر دنیا بھر میں سیاستدانوں کو الیکشن جیتنے میں مدد کر سکتی ہے۔
کیمبرج اینالیٹیکا کا دعویٰ ہے کہ چینل 4 کے رپورٹرز نے انہیں ایک چال کے ذریعے پھنسایا حالانکہ ان کا مذکورہ کسی بھی طریقے کو اختیار کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔
چینل 4 کے رپورٹر نے اس کام کے دوران خود کو سری لنکا کی امیر ترین فیملی کا رکن ظاہر کیا جو کہ سیاسی فائدے کی تلاش میں تھا۔ اس دوران ابتدائی طور پر کیمبرج اینالیٹیکا کے عہدیداران نے اس بات کو مسترد کیا کہ وہ کوئی ایسا جال پچھاتے ہیں تاہم رپورٹر سے چند ملاقاتوں کے بعد انہوں نے کچھ ایسے طریقے اسے بتائے جو کہ وہ استعمال کر سکتے ہیں۔
چینل 4 کی خصوصی نشریات گزشتہ ہفتے کے آخر میں امریکی ادارے نیویارک ٹائمز اور برطانوی اخبار دی آبزرور میں شائع ہونے والی رپورٹس کے بعد چلی۔ مذکورہ رپورٹس میں اس بات کا انکشاف کیا گیا تھا کہ کس طرح کروڑوں لوگوں کی فیس بک پروفائلز کا ڈیٹا کیمبرج اینالیٹیکا کے ہاتھ لگا۔
رپورٹس کے مطابق معلم الیگزینڈر کوگان اور ان کی کمپنی گلوبل سائنس ریسرچ نے 2014 میں ایک ایپ ’’This is your digital life‘‘ تیار کی جس کی مدد سے صارفین کو سائیکالوجیکل ٹیسٹ لینے کا کہا گیا اور ڈیٹا اکٹھا کیا گیا۔ اس ایپ کی مدد سے لوگوں کے فیس بک دوستوں کا بھی ڈیٹا اکٹھا کیا گیا۔
دونوں اخبارات کو معلومات فراہم کرنے والے کرسٹوفر ویلی کےمطابق اس طریقہ کار سے تقریباً 50 کروڑ فیس بک صارفین کا ڈیٹا اکٹھا کیا گیا جو کہ کوگان نے کیمبرج اینالیٹیکا کو فراہم کردیا۔ کمپنی نے اس ڈیٹا کی مدد سے ایک سافٹ ویئر تیار کیا جس سے الیکشن پر اثرانداز ہوا جا سکتا ہے۔
ویلی کے مطابق کیمبرج اینالیٹیکا نے مذکورہ ڈیٹا کی مدد سے لوگوں کی ’’سائکو گرافک ‘‘ پروفائلز تیار کیں اور پھر ان لوگوں کو ڈونلڈ ٹرمپ کے حوالے سے موافق مواد آن لائن فراہم کیا۔
تاہم کیمبرج اینالیٹیکا نے اس بات کی تردید کی ہے کہ اس نے کسی بھی قسم کا ڈیٹا ڈونلڈ ٹرمپ کی مہم کے لیے استعمال کیا ہو۔
فیس بک کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ کیمبرج اینالیٹیکا نے ڈیٹا قانونی طریقے سے حاصل کیا ہے تاہم کوگان نے فیس بک کے حوالے سے جھوٹ بولا اور ڈیٹا منتقل کرنے کی پالیسی کی خلاف ورزی کی ہے۔
فیس بک کے مطابق اس نے کوگان کی کی ایپ کو 2015 میں بند کر دیا تھا اور کیمبرج کنسلٹنسی سمیت تمام اداروں کو اس ڈیٹا کو تلف کرنے کا حکم دیا تھا۔
کیبمرج اینالیٹکا کا کہنا ہے کہ جب اسے ڈیٹا ڈیلیٹ کرنے کا کہا گیا تو اس نے ڈیٹا تلف کر دیا تھا۔ تاہم، حالیہ رپورٹس اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ مذکورہ ڈیٹا کبھی تلف نہیں کیا گیا۔
فیس بک کا گزشتہ روز ایک بیان میں کہنا تھا کہ ’’پوری کمپنی اس دھوکے پر غصہ ہے، ہم لوگوں کی ذاتی معلومات کو محفوظ بنانے کے لیے اپنی پالیسیز کو نافذ کر رہے ہیں‘‘۔
فیس بک کے مطابق ان کے سینئر عہدیداران 24 گھنٹے کام کرکے حقائق جاننے کی کوشش کریں گے۔
یہ خبر اس لیے اہم ہے کہ کس طرح لوگوں کی ذاتی معلومات حاصل کرکے استعمال کی گئیں۔ مبینہ طور پر یہ معلومات کیمبرج اینالیٹیکا کی مدد سے چلائی جانے والی ٹرمپ کی الیکشن مہم اور برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلاء کی ووٹنگ یعنی بریگزٹ کے دوران استعمال کی گئی۔
چینل 4 نے اپنی تحقیقاتی ویڈیو میں کیمبرج اینالیٹیکا کے عہدیدار نکس کو یہ دعویٰ کرتے ہوئے دکھایا ہے کہ وہ ٹرمپ سے متعدد مرتبہ ملے اور ان کی کمپنی 2016 میں ٹرمپ کی الیکشن مہم کے بڑے حصے کی ذمہ دار تھی۔
نکس کو یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ ’’ہم نے تمام ریسرچ کی، تمام ڈیٹا، تمام اینالیٹکس اور تمام اہداف طے کیے۔ ہم نے تمام ڈیجیٹل کیمپین چلائی، ٹی وی کیمپین چلائی اور ہمیں تمام تر حکمت عملی ہمارے ڈیٹا سے ملی‘‘۔
امریکی سینیٹرز نے مطالبہ کیا ہے کہ فیس بک کے بانی مارک زکربرگ کانگریس کے سامنے بیان دیں کہ کس طرح سوشل میڈیا کمپنی صارفین کی معلومات کو محفوظ بنائے گی۔
دریں اثناء برطانیہ میں زکربرگ کو پارلیمانی کمیٹی نے طلب کر لیا ہے۔
یورپی یونین کے سربراہ نے بھی کہا ہے کہ وہ اس حوالے سے معلومات کے غلط استعمال کی تحقیقات کریں گے۔
ادھر، کیمبرج اینالیٹیکا کے سی ای او الیگزینڈر نکس کو چینل 4 کی تحقیقاتی نشریات کے بعد معطل کردیا گیا ہے۔ کیمبرج اینالیٹیکا کا کہنا ہے کہ وہ اس حوالے شائع ہونے والی رپورٹ کی روشنی میں مکمل اور آزاد تحقیقات کرے گی۔