Geo News
Geo News

Time 27 مارچ ، 2018
انٹرٹینمنٹ

اسٹرنگز بینڈ کی 4 سال بعد ’سجنی‘ کے ساتھ واپسی

فیصل کپاڈیا اور بلال مقصود  کے نئے گانے 'سجنی' کی ویڈیو سے لیا گیا اسکرین گریب—۔

پاکستان کا معروف بینڈ اسٹرنگز اپنے 30 سال مکمل ہونے پر نئی البم ’30‘ کے ساتھ واپسی اختیار کرنے جا رہا ہے، جس کا پہلا گانا ’سجنی‘ کچھ روز قبل ریلیز کیا گیا۔

اسٹرنگز بینڈ کے فیصل کپاڈیا اور بلال مقصود آج جیو نیوز کے مارننگ شو ’جیو پاکستان‘ کے مہمان تھے، یہ 6 سال بعد کسی لائیو شو میں ان کی پہلی شرکت تھی۔

اس موقع پر دونوں نے اپنے کیریئر کی یادیں شیئر کیں اور اپنی نئی البم کے حوالے سے بھی گفتگو کی۔

اسٹرنگز بینڈ نے 4 سال بعد اپنی نئی البم کا پہلا گانا ’سجنی ‘ 17 مارچ کو ریلیز کیا جسے مداحوں کی جانب سے خوب پزیرائی مل رہی ہے۔

یہ البم اس بینڈ کے 30 سال مکمل ہونے پر ریلیز کی گئی ہے جس کا ابھی صرف ایک گانا جاری کیا گیا ہے، جس کی ویڈیو کی ہدایات یاسر جسوال نے دی ہیں۔

البم کا دوسرا گانا ’اڑ جاؤں‘ آئندہ ماہ 6 اپریل کو ریلیز ہوگا، اس البم کے گانوں کے بول بلال مقصود اور ان کے والد انور مقصود نے لکھے ہیں۔

فیصل کپاڈیا نے 'جیو پاکستان' میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے میوزک کو کبھی پروفیشن نہیں بنایا، بلکہ اسے ہمیشہ شوق و جنون کی طرح لیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب 2000 میں ہم دونوں نے ملازمت چھوڑ کر مکمل طور پر میوزک کو اپنانے کا فیصلہ کیا تو فیملی نے حوصلہ افزائی کی جس کی وجہ سے کافی ہمت ملی۔

فیصل کپاڈیا نے 4 سال بعد البم کی ریلیز کے حوالے سے بتایا کہ کوک اسٹوڈیو کی وجہ سے مصروفیات بڑھ گئی تھیں اور میوزک میں یہ وقفہ لینا بھی ضروری تھا، یہی وجہ ہے کہ کئی سال بعد واپسی ’سجنی‘ کے ساتھ کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس عرصے میں کافی تبدیلی رونما ہوئی ہے، 10 سال پہلے ڈسٹری بیوشن کا طریقہ مختلف تھا اور اب مختلف ہے ۔

فیصل کپاڈیا نے کہا کہ اب سوشل میڈیا کا دور ہے، ہمیں پتہ تھا کہ مشکل آئے گی لیکن کبھی ڈر نہیں لگا، ’میرے لیے یہی اہم بات تھی کہ لوگوں تک میوزک پہنچے جو پہنچ چکا ہے‘۔

اسٹرنگز بینڈ کے دوسرے اہم گلوکار اور گٹارسٹ بلال مقصود نے بھی اپنی ماضی کے تجربوں اور یادوں کو شیئر کیا۔

اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ہم نے شروع سے رومانوی گانے گائے لیکن 2000 میں جب دہشت گردی زور پکڑنے لگی، حالات خراب ہوئے تو بھارت کے بھی کانٹریکٹ ختم ہوئے اور پاکستان میں بھی میوزک پر زوال آیا، جس نے سوچنے پر مجبور کردیا۔

انہوں نے بتایا کہ اُس وقت میں نے اور فیصل نے سوچا کہ کچھ مختلف کرنا ہوگا،  اس سب سے ہماری آنے والی نسل متاثر ہو رہی ہے، جس کے لیے پھر ہم نے قومی و معاشرتی مسائل دیکھتے ہوئے ’بیروت‘، ’میں تو دیکھوں گا‘ جیسے گانے ریلیز کیے اور ایک نئی تبدیلی لے کر آئے۔

دونوں گلوکاروں کا کہنا تھا کہ میوزک جذبات کا اظہار کرتا ہے اور سب کو متاثر کرتا ہے، پاکستان کے پاس ایسا بے شمار ٹیلنٹ ہے جس نے بہت نام روشن کیا ہے۔

واضح رہے کہ گذشتہ چار برس سے اسٹرنگز بینڈ نے کوک اسٹوڈیو کی میوزک پروڈکشن کی ذمہ داریاں سنبھال رکھی تھیں، یہی وجہ تھی کہ ان کا کوئی البم ریلیز نہیں ہوا۔