07 اپریل ، 2018
لاہور: چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ریلوے میں 60 ارب کی مبینہ کرپشن پر از خود نوٹس لے لیا۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ریلوے میں 60 ارب کی مبینہ کرپشن کا از خود نوٹس لیتے ہوئے سیکریٹری ریلوے اور ریلوے بورڈ کے ممبران کو آڈٹ رپورٹس سمیت طلب کرلیا۔
اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ افسران آئندہ سماعت پر پیش ہوکر 60 ارب روپے کے نقصان کی وجوہات بتائیں، کیوں نہ وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کو طلب کیا جائے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ بھارت کا وزیر ریلوے لالو پرشاد ان پڑھ آدمی تھا لیکن اس ادارےکو منافع بخش بنایا اور آج لالو پرشاد کی تھیوری کو ہاورڈ یونیورسٹی میں پڑھایا جارہا ہے۔
جسٹس ثاقب نثار کا ریمارکس دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ہمارے ہاں صرف جلسوں میں ریلوے کے منافع بخش ہونے کے دعوے کیے جاتے ہیں لیکن اصل صورتحال مختلف ہے۔
وزیر ریلوے سعد رفیق کا ردعمل
دوسری جانب وزیر ریلوے سعد رفیق نے سپریم کورٹ کے نوٹس پر ٹوئٹر پر اپنے رد عمل میں کہا کہ ریلوے کی کارکردگی کے بارے میں عدالتی ریمارکس سے دلی دکھ ہوا ہے، معزز عدالت کو 5 سالہ کارکردگی پر خود بریف کرنے کے لئے ہر وقت حاضر ہوں اور کارکردگی رپورٹ سُنی گئی تو انشاء اللہ عدالت سے شاباش لے کر آئیں گے۔
ایک اور ٹویٹ میں ان کا کہنا تھا کہ ٹرینوں کی پابندی وقت اور اندرونی حالت میں بہت بہتری آئی ہے اور پاک ریلویز کی کارکردگی جانچنے کا پیمانہ محض ایک آڈٹ رپورٹ نہیں ہو سکتی کیوں کہ آڈٹ اعتراضات ہمیشہ سے ہر محکمے کے بارے میں ہوتے ہیں لیکن اس کا مطلب کرپشن نہیں ہے۔
اگلی ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ ہم جلسوں میں قوم کو سچ بتاتے ہیں، کبھی نہیں کہا ریلوے منافع میں ہے، محکمہ کی مالی حالت ماضی سے بدرجہ بہتر ہے اور 18 ارب روپے کمانے والا محکمہ 50 ارب کمائی تک جا پہنچا ہے۔