19 اپریل ، 2018
گجرات میں 30 سال قبل پسند کی شادی کرنے والی خاتون کے بھائی نے بدلہ لینے کے لئے اپنی 2 بھانجیوں سمیت 3 طالبات پر تیزاب پھینک دیا۔
گجرات کے علاقے ڈنگہ میں تین طالبات یونیورسٹی جانے کے لیے بس اسٹاپ پر کھڑی تھیں کہ اس دوران موٹر سائیکل پر سوار تین ملزمان آئے اور لڑکیوں پر تیزاب پھینکنے کے بعد فرار ہونے کی کوشش کی۔
جائے وقوعہ پر موجود افراد نے موٹرسائیکل سواروں کا تعاقب کیا اور اس دوران ایک اویس نامی ملزم کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کردیا جب کہ 2 فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔
پولیس کے مطابق مرکزی ملزم عبدالقدوس متاثرہ لڑکیوں کا ماموں ہے جو اپنے ساتھی دانش کے ساتھ فرار ہوگیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ عبدالقدوس کی بہن نے 30 برس قبل پسند کی شادی کی تھی جس پر اس نے اپنی ہی بہن کی بیٹیوں پر تیزاب پھینک کر بدلہ لیا ہے۔
دوسری جانب متاثرہ لڑکیوں کو طبی امداد کے لئے عزیز بھٹی شہید ٹیچنگ اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں کے مطابق ایک طالبہ 28 فیصد جبکہ دو معمولی متاثر ہوئیں ہیں۔
طالبات پر تیزاب پھینکنے کا مقدمہ تھانا ڈنگہ میں درج کرلیا گیا ہے، متاثرہ طالبات میں دو بہنیں اور ایک ان کی پڑوسی دوست شامل ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے طالبات پر تیزاب پھینکے جانے کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) سے رپورٹ طلب کرلی۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے متاثرہ طالبات کو علاج کی بہترین سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ واقعے میں ملوث ملزمان کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں تیزاب گردی پر قانون سازی کے باوجود یہ واقعات تواتر کے ساتھ پیش آرہے ہیں۔