پاکستان
Time 24 اپریل ، 2018

ترقیاتی پروگراموں پر وفاق اور صوبوں کے اختلافات کھل کر سامنے آگئے


وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت ہونے والے قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے حوالے سے وفاق اور صوبوں کے درمیان اختلافات کھل کر سامنے آ گئے۔

قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت ہوا جس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اور وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ مفتاح اسماعیل نے بھی شرکت کی۔

صوبوں کے سالانہ بجٹ اور ترقیاتی پروگراموں پر تحفظات کے باعث سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے وزرائے اعلیٰ نے اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔

واک آؤٹ کے بعد تینوں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ نے مشترکہ پریس کانفرنس بھی کی۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ  پنجاب کو تمام صوبوں سے زیادہ ترقیاتی فنڈز دیے جاتے ہیں اور چھوٹے صوبوں کا بالکل بھی خیال نہیں رکھا جاتا۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ آج قومی اقتصادی کونسل اجلاس اور مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہوا اور قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں پی ایس ڈی پی پر بحث ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت مئی میں ختم ہو گی اور آئندہ مالی سال کا پی ایس ڈی پی موجودہ حکومت نہیں بنا سکتی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہم نے تحفظات کے باعث قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس سے  واک آوٹ کیا جس کے بعد اجلاس کا کورم ٹوٹ گیا۔

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کہا کہ قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں ہماری سفارشات نہیں مانگی گئیں اور اپنی مرضی کی سفارشات شامل کی گئیں۔

پرویز خٹک نے کہا کہ اجلاس میں کہا کہ آپ ہمارے ساتھ انصاف نہیں کر رہے، پہلے بھی ہمارے ساتھ یہی دھوکہ ہوتا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کہا کہ اگر ہماری سفارشات نہیں ماننی اور اپنی مرضی کی ترقیاتی اسکیمیں ہی شامل کرنی ہیں تو پھر قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس بلانے کی ضرورت ہی کیا ہے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے اس موقع پر کہنا تھا کہ ہم نے اجلاس میں کہا کہ دو تین مہینے ہیں صرف اس کا بجٹ پیش کریں اور باقی بجٹ آنے والی حکومت کو بنانے دیا جائے۔

عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ ہم 2018 کے انتخابات میں جا رہے ہیں اور نئے بجٹ کی نئی اسکیموں کے بارے میں آئین کےمطابق لائحہ عمل طے کریں گے۔

مزید خبریں :