Time 29 اپریل ، 2018
پاکستان

بلوچستان کا آئندہ مالی سال کا بجٹ 8 مئی کو پیش کیا جائے گا

صوبہ بلوچستان اسمبلی اراکین کے درمیان بجٹ پر مشاورتی عمل جار ی ہے—.فوٹو بشکریہ ارشد نعیم

کوئٹہ: بلوچستان کا آئندہ مالی سال 19-2018 کا صوبائی بجٹ 8 مئی کو پیش کیا جائے گا۔

سرکاری ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے بجٹ کے حجم کا تخمینہ 350 ارب روپے سے زائد ہوگا جس کے لیے تیاریاں آخری مراحل میں داخل ہوگئیں۔

صوبے کا بجٹ پہلی بار خاتون مشیر خزانہ ڈاکٹر رقیہ سعید ہاشمی پیش کریں گی جن کا کہنا ہے کہ ان کی کوشش ہے کہ مخلوط حکومت کا حصہ ہوتے ہوئے معاشرے کے تمام طبقوں تاجروں، زمینداروں، ڈاکٹرز، انجینئرز سے لے کر ریڑھی بانوں تک کو بجٹ میں شامل کیا جائے۔

ذرائع کے مطابق نئے سال کا بجٹ بھی خسارے کا ہی ہوگا، خسارہ لگ بھگ پچاس ارب روپے تک ہونےکا امکان ہے جسے اخراجات میں کمی اور سادگی سمیت مختلف اقدامات کے ذریعے پورا کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

بجٹ کی تیاریوں کےحوالے سے متعلقہ محکموں کے زیر اہتمام گزشتہ ہفتے پری بجٹ مشاورتی ورکشاپ کا بھی اہتمام کیا گیا جس میں متعلقہ صوبائی حکام کے علاوہ سول سوسائٹی اور ماہرین منصوبہ بندی اور خزانہ نے شرکت کی تھی۔

بجٹ کےحوالے سے ڈاکٹر رقیہ سعید ہاشمی نے جیو نیوز کو بتایا کہ بجٹ کے لیے مخلوط حکومت میں شامل اراکین سے مشاورت جاری ہے اور اس سلسلے میں صوبے کے مختلف طبقوں کے افراد سے بھی مشاورت کی گئی ہے۔

ڈاکٹر رقیہ سعید کے مطابق بجٹ میں ترقیاتی پروگرام کا حجم 90 ارب روپے تک ہونے کا امکان ہے جب کہ مالی سال 18-2017 کے بجٹ کا ترقیاتی پروگرام تقریباً 86 ارب روپے پر مشتمل تھا۔

مشیرخزانہ کا کہنا تھا کہ آئندہ سال کا بجٹ ٹیکس فری ہوگا اور اس میں کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیا جارہا ہے، بجٹ میں پہلے کی طرح تعلیم،صحت اور امن وامان کو زیادہ ترجیح دی جائےگی۔

ڈاکٹر رقیہ سعید کا کہنا ہے کہ کوشش کی گئی ہے کہ بجٹ میں اجتماعی نوعیت کی اسکیموں کوہی شامل کیا جائے اور انفرادی اسکیموں کو بجٹ میں شامل نہ کیا جائے۔

مشیر خزانہ ڈاکٹر رقیہ سعید ہاشمی نے یہ بھی بتایا کہ رواں سال کے ترقیاتی بجٹ کےحوالے سے بیشتر رقم جاری کی جاچکی ہے۔

دوسری جانب سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق صوبائی حکومت کو بجٹ پیش کرنے اور منظور کروانے کےحوالے سےمشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

ایسا اس لئے ہے کہ ایوان میں حکومتی اراکین کی تعداد کم جب کہ حزب اختلاف کے اراکین کی تعداد زیادہ ہوگئی ہے لیکن مشیر خزانہ  پُرامید ہیں کہ اس سے حکومت کو کوئی مشکل نہیں ہوگی۔

بلوچستان اسمبلی میں اس سے پہلے نواب اکبر بگٹی کے دور میں بھی یہی صورتحال تھی۔

 دوسری جانب صوبے میں عام افراد کی بجٹ سے کافی امیدیں ہیں، ان کا کہنا ہے کہ حکومت بجٹ پیش کر رہی ہے بہت اچھی بات ہے مگر اس کے اثرات عام افراد تک پہنچنا چاہیئں، بجٹ صرف اعداد و شمار کا ہیر پھیر نہیں ہونا چاہیے۔

عوام نے مطالبہ کیا ہے کہ صحت، تعلیم اور امن و امان کے علاوہ مختلف سماجی شعبوں کے لئے مختص کی گئی بھاری رقوم واقعتاعوام کی فلاح و بہبود اور صوبے کی ترقی پرخرچ ہونی چاہیے نہ کہ ترقیاتی منصوبے اور اسکیمیں صرف کاغذوں تک محدود رہیں۔

مزید خبریں :