Time 03 مئی ، 2018
پاکستان

2013 کے الیکشن میں نواز شریف کو فوج کی مدد حاصل تھی، عمران خان کا الزام

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے الزام عائد کیا ہے کہ 2013 کے انتخابات میں نواز شریف کو فوج کی مدد حاصل تھی۔

جیو نیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک کے میزبان حامد میر کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف تو بنی ہی میڈیا کی وجہ سے ہے، 12 سال تو اکیلے ہی دھکے کھاتا رہا ہوں اور کیپیٹل ٹاک کے کئی پروگراموں میں آکر ایشوز کو اجاگر کیا۔

انہوں نے کہا کہ اگر روایتی سیاست کرتا تو ہماری پارٹی تو اوپر ہی نہیں آ سکتی تھی۔

نواز شریف کے میڈیا پر پابندیوں سے متعلق سوال پر عمران خان کا کہنا تھا کہ نواز شریف پر جب دباؤ آیا ہے تو وہ احمقوں اور پاگلوں والی باتیں کر رہے ہیں۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ نواز شریف ضیاء الحق کے مارشل لاء میں پلے ہیں، انہوں نے پیپلز پارٹی کے ساتھ کیا کیا اور نجم سیٹھی کو پھینٹی لگوائی۔

2013 کے انتخابات میں ایک بریگیڈیئر نے نواز شریف کی مدد کی، چیئرمین تحریک انصاف

ان کا کہنا تھا کہ میڈیا نے، عدلیہ نے اور فوج نے ہمیشہ نواز شریف کی مدد کی، فوج نے 90 میں نواز شریف کو پیسے دلوائے، 96 میں نواز شریف نے فوج کی مدد سے بے نظیر کی حکومت گروا دی اور پھر 2013 کے الیکشن میں فوج نے ان کی مدد کی۔

چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ 2013 کے الیکشن کو آر کا الیکشن اس لیے کہتے ہیں کہ کبھی کسی نے سنا ہے کہ نتائج آ رہے ہوں اور امیدواروں کو ہی پولنگ اسٹیشنز کے اندر جانے کی اجازت نہ دی جائے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ 2013 کے انتخابات میں ایک بریگیڈیئر نے پنجاب میں پوری طرح نواز شریف کی مدد کی۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کا مسئلہ یہ ہے کہ یہ اپنے امپائرز کی مدد سے میچ کھیلنے کے عادی تھے لیکن آج عدلیہ اور فوج نیوٹرل ہو گئی ہے۔

پی ٹی ایم کے تحفظات کے حوالے سے جنرل قمر جاوید باجوہ سے بات کرنے کے لیے تیار ہوں، عمران خان

منظور پشتین کی پشتون تحفظ مومنٹ کے احتجاج کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ سینسز شپ کی وجہ سے میڈیا آزاد نہیں ہے، آج امریکا اور برطانیہ میں اسرائیل کے خلاف ایک خبر نہیں چل سکتی، نیشنل سیکیورٹی کے معاملات پر دنیا کے ہر ملک میں ایسا ہوتا ہے لیکن میں اس کا مخالف ہوں۔

چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ ملٹری آپریشن کی مخالفت کی تو مجھے طالبان خان کہا گیا، 2004 سے بار بار کہتا رہا کہ قبائلی علاقوں میں پاکستانی فوج کو کسی صورت نہ بھجوایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ آج پی ٹی ایم والے پاکستانی فوج کو برا بھلا کہہ رہے ہیں لیکن جب فوج کو کسی علاقے میں بھیجا جاتا ہے تو وہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہوتی ہیں، آپریشن کی وجہ سے آدھے قبائلی لوگوں کو نقل مکانی کرنی پڑی، ان کے کاروبار تباہ اور مویشی مر گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہاں تک تو پی ٹی ایم والوں سے اتفاق کرتا ہوں کہ ہوں کہ ان کے ساتھ بہت بڑا ظلم ہوا لیکن دوسری چیز یہ ہے کہ انہیں کیا کرنا ہے؟ کیا آپ دشمنوں کے ہاتھوں میں کھیلنا چاہتے ہیں؟

لاپتہ افراد کے حوالے سے بات کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ جب وہاں جنگ چھیڑ دی گئی تو یہ تو ہونا تھا، شک کی بنیاد پر لوگوں کو اٹھایا گیا۔

عمران خان نے کہا کہ پی ٹی ایم والوں کے تحفظات کے حوالے سے جنرل قمر جاوید باجوہ سے بات کرنے کے لیے تیار ہوں کیونکہ یہ ہمارے اپنے لوگ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقوں میں آپریشن کرنا فوج کا قصور نہیں لیکن جس نے امریکا کے کہنے پر فوج کو وہاں بھیجا اس کا قصور ہے، 250 لوگوں کے پیچھے فوج کو وہاں بھیج کر ہم نے زبردستی اپنے لوگوں کو عذاب میں ڈالا۔

لیکن ڈان لیکس اور میمو گیٹ جیسی چیزیں آرمی مخالف ہیں اور جس دن ہماری آرمی کمزور ہو گئی تو اس کا مطلب ہے کہ ملک ٹوٹ گیا۔

’قمر جاوید باجوہ جمہوریت پسند اور غیر جانبدار جنرل ہیں‘

نواز شریف کی تقریروں کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ آج کل نواز شریف کی تقریریں سنتا ہوں تو مجھے لگتا ہے کہ ان سے دباؤ برداشت نہیں ہو رہا کیونکہ انہوں نے کبھی جدو جہد اور محنت کی ہی نہیں ہے، جب مشرف نے انہیں جیل میں ڈالا تو آنسوؤں سے ٹشو کے ڈبے بھر گئے اور پھر وہ ڈیل کر کے جدہ چلے گئے۔

چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ نواز شریف آج کل منڈیلا بننے کی کوشش کر رہے ہیں جب کہ انہوں نے 27 سال جدوجہد کی تھی اور نواز شریف پر 300 ارب روپے کی کرپشن کا الزام ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 1999 میں جب مشرف نے انہیں جیل میں ڈالا تو ن لیگ دو تہائی اکثریت میں تھی لیکن نواز شریف کے لیے کوئی ایک بندہ بھی باہر نہیں نکلا۔

چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ ہر جنرل کی پالیسی مختلف ہوتی ہے اور میرے نزدیک قمر جاوید باجوہ سب سے زیادہ جمہوریت پسند اور غیر جانبدار جنرل ہیں۔

عمران خان کی 11 نکات پر وضاحت

مینار پاکستان پر تحریک انصاف کے جلسے کے دوران اعلان کئے گئے 11 نکات کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے ایک ارب 18 کروڑ درخت لگائے اور ہمارے اس کام کو بین الاقوامی اداروں کی جانب سے سراہا اور تسلیم کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے صوبے میں امن و امان کی صورت حال بہتر کی اور پولیس کو پروفیشنل بنایا، سول پروسیجر کورٹس بنائیں جس کے تحت ایک سال کے اندر سول کیسز ختم کرنے ہوں گے۔

چیف جسٹس کی جانب سے خیبر پختونخوا کے اسپتالوں کی کارکردگی پر عدم اطمینان کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس آف پاکستان سے کہتا ہوں کہ 5 سال پہلے اور آج کے خیبر پختونخوا کے اسپتالوں کا موازنہ کر لیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نیا اسپتال بنانا آسان لیکن پہلے سے بنے ہوئے اسپتال کو چلانا انتہائی مشکل ہے، بہت مشکل سے صوبے میں ہیلتھ ریفارمز لائے اور ہیلتھ انشورنس کا نظام متعارف کرایا۔

ن لیگ اور پیپلز پارٹی والے بتائیں کہ انہوں نے 20 سالوں میں وہاں کیا کیا؟

تعلیم کے میدان میں بہت تبدیلی لائے اور پاکستان میں پہلی مرتبہ حقیقی بلدیاتی حکومت بنی جہاں گاؤں کی سطح پر تبدیلی آئی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے عوام حکومت سے مطمئن نہ ہوں تو اسے دوبارہ منتخب نہیں کرتے لیکن ہم نے جو سروے کرائے ہیں ان کے مطابق تحریک انصاف کا ووٹ بینک دوگنا ہو گیا ہے۔

شہباز شریف نواز شریف سے بھی زیادہ خطرناک ہیں، چیئرمین تحریک انصاف

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نواز شریف سے بھی زیادہ خطرناک ہیں کیونکہ جب ہم پانامہ کیسز میں لگے ہوئے تھے تو شہباز شریف اینڈ سنز کمپنیز پنجاب میں پیسہ بنانے میں لگی ہوئی تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پختونخوا کا سارا بجٹ 110 ارب روپے اور صرف لاہور کا بجٹ 350 ارب ہے، اگر لاہور کے اوپر اتنا بجٹ لگا رہے ہیں تو وہاں تھوڑی سڑکیں بہتر ہو جائیں گی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ کیا انہوں نے لاہور میں کوئی بین الاقوامی سطح کی یونی ورسٹی اور کوئی اسپتال بنایا، ہری پور میں بین الاقوامی طرز کی یونی ورسٹی بن رہی ہے اور میں نے شوکت خانم اسپتال بنایا جہاں دو بار میرا علاج ہو چکا ہے۔

خیبر پختونخوا میں کرپشن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ میں تو کہتا ہوں کہ نیب آئے اور تحقیقات کرے لیکن یہ لوگ ڈرے ہوئے ہیں کیونکہ ان لوگوں نے 56 کمپنیاں بنائی ہوئی ہیں اور ہم ایک ایک کمپنی کے پیچھے جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب جب آپ ان لوگوں کے اکاؤنٹس کی تحقیقات کریں گے تو آپ کو اس کے پیچھے کرپشن نظر آئے گی۔

الیکشن ایک سے ڈیڑھ ماہ التواء کا شکار ہو سکتے ہیں، عمران خان

الیکشن کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر عمران خان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ الیکشن کمیشن میں حلقہ بندیوں سے متعلق درخواستوں کی وجہ سے الیکشن تاخیر کا شکار ہو جائیں گے لیکن مجھے نہیں لگتا کہ الیکشن ایک سے ڈیڑھ ماہ سے زیادہ التواء کا شکار ہو سکتے ہیں۔

سینیٹ الیکشن کی طرح عام انتخابات میں کسی بھی جماعت کے واضح اکثریت حاصل نہ کرنے سے متعلق سوال پر چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ کچھ لوگوں کی خواہش تو ہو سکتی ہے لیکن اگر معلق پارلیمنٹ ہوئی تو یہ ملک کے لیے اچھا نہیں ہو گا۔

عمران خان نے کہا کہ اس بار پاکستانی عوام منشور پر ووٹ دیں گے اور ہم پیسہ تعلیم اور صحت پر خرچ کریں گے اور اداروں کو ٹھیک کریں گے، اسی ملک سے ٹیکس کے ذریعے پیسہ جمع کر کے دکھاؤں گا۔

عمران خان کی ایک بار پھر چوہدری نثار کو تحریک انصاف میں شمولیت کی دعوت

چوہدی نثار کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ انہیں تحریک انصاف میں آنا چاہیے لیکن یہ ہر بندے کا اپنا فیـصلہ ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار کے پاس دو ہی آپشن تھے یا تو وہ بھی دوسروں کی طرح مریم کے نیچے کام کرتا یا پھر اس کا حکم لینے سے انکار کردیتا، انہوں نے غیرت دکھائی اور مریم نواز سے احکامات لینے سے انکار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر چوہدری نثار کو پاکستان کے لیے سیاست کرنی ہے تو انہیں تحریک انصاف میں آنا ہو گا، اگر قومی اسمبلی میں آزاد گروپ بن بھی گیا تو وہ اپنی ذات کے لیے کھڑے ہوں گے اور وزارتیں مانگیں گے۔

مزید خبریں :