04 مئی ، 2018
اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے کیس میں کہا ہے کہ پہلے ملک بھر کےسرکاری ملازمین کی تنخواہیں ادا کرکےسرٹیفکیٹ عدالت میں جمع کرائے جائیں اس کے بعد ہی اپنی تنخواہ لوں گا۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سرکاری ملازمین کوتنخواہوں کی عدم ادائیگی سے متعلق کیس کی سماعت کی جس کے سلسلے میں اکاؤنٹنٹ جنرل پاکستان عدالت میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس نے اکاؤنٹنٹ جنرل سے استفسار کیاکہ 24، 24 تاریخ تک ملازمین کو تنخواہیں نہیں ملتیں، سرکاری ملازمین کےگزر بسر اور تکالیف کا آپ کو اندازہ ہے؟
اکاؤنٹنٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ ماہ بجٹ نہیں ملا تھا، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ بجٹ کی تاخیر یا کوئی اور وجہ ہو، تنخواہ وقت پرادا کریں، جو بھی مسئلہ ہے اسے حل کریں۔
جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آئندہ ان لوگوں کو تنخواہ ادا کرکے سب سے آخر میں مجھے تنخواہ دی جائے گی، پہلے پورے ملک کے سرکاری ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کے سرٹیفکیٹ عدالت میں جمع ہوں گے جس کےبعد اپنی تنخواہ کا چیک لوں گے۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ میں کہتا ہوں تمام سرکاری ملازمین کو ایک ہی دن تنخواہ ملے۔
عدالت کے حکم پر اکاؤنٹنٹ جنرل اور وزارت خزانہ نے آج ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی سرٹیفکیٹ جمع کرانےکی یقین دہانی کرائی۔