14 مئی ، 2018
’وجود‘ چھوٹی عید کی سب سے بڑی فلم کیوں؟ فلم کا مقابلہ واٹس ایپ اور فیس بک سے کیوں ہوگا؟ فلم میں ایسا کیا ہے جو کسی پاکستانی فلم میں آج تک نہیں ہوا؟ وجود کا ٹریلر کیسا ہے کیا بتاتا ہے؟ وجود کی ’طاقت‘ ہی فلم کیلئے” خطرہ“ کیسے؟ کیا ”وجود“ کا ٹریلر اب تک پاکستانی فلموں کے ٹریلر میں سب سے بہترین ہے ؟
جاوید شیخ کو اپنی ’فلم‘ پر اتنا بھروسہ کیوں ہے؟ وجود کا ٹیزر دیکھنے والے ٹریلر کو دیکھ حیران کیوں ہوں گے ؟ وجود میں ’قسمت کا دھنی‘ کون ہے؟ جاوید شیخ کے کردار کے پاس ’وہ‘ کیا ہے جو ’طیفان ٹربل‘ کو یا ’طیفا‘ سے یہاں ٹرانسفر ہوا ہے؟ آئیے وجود کے ٹریلر اپنے زاویے سے دیکھ کر پرکھ کر ان سوالات میں سے ایک سوال چھوڑ کر باقی کے جوابات ڈھونڈنے کی کوشش کرتے ہیں۔
وجود کا ٹریلر ایک تیز رفتار مہنگی گاڑی کے حادثے سے شروع ہوتا ہے اور یہ خطرناک حادثہ ”غفلت“ ہے یا پھر کوئی خطرناک ”سازش“ یہ تو فلم دیکھنے کے بعد ہی لوگ جان پائیں گے لیکن ابھی” ٹریلر“ دیکھنے سے ایک راز آدھاتو کھل گیا کہ ’وجود‘ کے ٹائٹل میں”جے“ کا رنگ خون کی طرح ”سرخ“ کیوں ہے۔
ابھی یہ راز پورا کھلتا نہیں کہ ٹریلر دیکھنے والے ’مسٹری‘ کی بھول بھلیوں میں گُم اور سوالات کی ”الجھن“ میں پھنس جاتے ہیں۔ کیا دانش تیمور کا ڈبل رول ہے؟ دانش تیمور کو لالچ دینے والا کون ہے؟ وہ کیا چاہتا ہے؟ دانش جیل کیوں پہنچ جاتا ہے؟دانش سے ملنے جیل کون آتا ہے؟ جاوید شیخ کون ہے؟ کیا جاوید شیخ کا کردار مافیا کے ڈان کا ہے؟ کیا وہ ولن ہیں؟
یا وہ پولیس والے یا پھر خفیہ جاسوس ہیں؟ جاوید شیخ دانش کو پھنسانے والا کردار ہے یا اس کو بچانے والا؟ اصل ولن کون ہے؟ یہ سازش ہے کیا؟ کیا کہانی کا کوئی فلیش بیک ہے؟ مٹی کو چھو کر اسے سونا بنانے والی حسینہ کون ہے؟ دانش کی دلہن کوئی اور ہے اور ساتھ مرنے والی بات کوئی اور کیوں کرتا ہے؟ ندیم اور شاہد کا کیا رشتہ ہے؟ کیا ان دونوں کا کوئی ماضی ہے جس کی وجہ سے دانش سازش میں پھنستا ہے ؟
اب تک یہ ریویو پڑھنے والے اور ٹریلر دیکھنے والے سمجھ گئے ہونگے کہ بدلہ، دھوکہ، غداری، انتقام، ڈر، خوف، دہشت، محبت اور رشتوں کی یہ ’کرائم ڈرامہ اسٹوری‘ تھرل، سسپنس، مسٹری، ایکشن یعنی ’سرپرائزز‘ سے بھرپور ہوگی۔
ٹریلر دیکھنے والوں کو اِن سارے سوالات کے جواب میٹھی عید پر اِس ’فُل انٹرٹینمنٹ‘ فلم کو بڑی اسکرین پردیکھنے سے ہی ملیں گے۔
ٹریلر میں مہنگی دوڑتی اڑتی تباہ ہوتی ہوئی گاڑیاں، دریا پر معلق پل، بڑی ہائی ویز، ساحل اور گہرا سمندر وہاں پر موجود پر آسائش جہاز، ٹیک آف کرتے طیارے، عالیشان گھر، ہوٹل، ریستوران اور آفس، اندھیری جیل، جدید اسپتال، خوبصورت لیکن خطرناک کھائی، بلند مقام پر سوئمنگ پول، زیر سمندر سرنگ، چٹیل میدان، لہلاتے پھول، برفیلے اور سبز پہاڑ اور دلفریب ملبوسات اوپر سے ملٹی اسٹار کاسٹ بتاتے ہیں کہ فلم کا بجٹ عید پر ریلیز ہونے والی باقی فلموں سے کافی زیادہ ہوگا۔
اسی فلم میں پاکستانی فلم کے تین میگا اسٹار ندیم صاحب، شاہد صاحب اور جاوید شیخ صاحب پہلی بار ایک ساتھ نظر آئیں گے، اتنی بڑی بات کو بھی شیخ صاحب نے بطور ’ڈائریکٹر‘ اپنا ’یونیک سیلنگ پوائنٹ‘ نہیں بنایا بلکہ پوری فلم کو ایک پیکج تصور کر کے اس کے ’کانٹینٹ، پریزنٹیشن‘ اور ’ٹریٹمنٹ‘ پر بھروسہ کیا۔
پریزنٹیشن کی بات ہو تو اسٹائل اور ٹشن میں سب سے آگے جاوید شیخ کا کردار ہے، وجود کے ٹیزر میں تو انھوں نے آپ کو چھپالیا تھا لیکن یہاں ٹریلر میں کھل کر انٹری دی ہے اور ایسی انٹری جو سینما گھر میں بیٹھ کر ٹریلر دیکھنے والوں کو تالیاں اور سیٹیاں بجانے پر مجبور کردے گی۔
ہلکی شیو بڑھائے، سفید اور سرمئی بالوں کا منفرد اسٹائل، جسم پر گرم جیکٹ اور جینز اور چہرے پر دھوپ کا چشمہ اور ہاتھ میں لائٹر یا سگریٹ، منہ سے نکلتا ہوا دھوں اور ساتھ میں گرجدار آواز یہ ہے بغیر وردی کے پولیس والے یا خصوصی جاسوس کا اسٹائل۔
اب یہ کردار بھی منفی ہوگا یا مثبت یا پھر ’گرے‘ وہ تو فلم دیکھنے کے بعد ہی معلوم ہوگا، ویسے لوگ اس کردار کو منفی کہہ رہے ہیں اور ہمارے مطابق یہ سرپرائز ’پوزیٹو‘ ہوگا۔
جاوید شیخ کے مخصوص ’لائٹر‘ کی آواز فلم کے ٹیزر میں بھی تھی اور ٹریلر میں بھی لگتا ہے فلم میں بھی یہ اچھا ’فلیور‘ ثابت ہوگا، اس کردار کی انٹری کے ساتھ ہی ٹریلر کی رفتار اور تیز ہوجاتی ہے اور بیک گراؤنڈ میوزک اور موثر ہوجاتا ہے۔
دلچسپ اتفاق ہے کہ اسی طرح کی لائٹر کی آواز جاوید شیخ کی ایک اور ٹیزر میں بھی حال میں سنی گئی تھی اس فلم کا نام ”طیفا ان ٹربل“ ہے لیکن اس فلم کی ریلیز ابھی دور ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہِ اس وقت اداکاری، اسٹار ڈم اور اسٹائل کے ’پیکج‘ میں شیخ صاحب کے قریب کوئی اور اداکار نہیں۔
فلم کے اس کردار کا مقابلہ بھی سب سے پہلے عید پر ریلیز ہونے والی ’سات دن محبت ان‘ کے جِن سے ہوگا۔ اُس فلم میں جِن کا کردار بھی جاوید شیخ نے نبھایا ہے، پھر دونوں کرداروں میں سے جو جیتے گا اس کا موازنہ ’رانگ نمبر‘ کے ’حاجی ابا‘ اور نامعلوم افراد کے ’شکیل بھائی‘ سے کیا جائے گا۔
سپر ہٹ ’رانگ نمبر‘، فلاپ ’جلیبی‘ اور ایورج ’مہر النسا وی لب یو‘ کے بعد وجود فلم کے ’ہیرو‘ دانش تیمور کیلئے ”ٹیسٹ کیس“ ہوگی۔ وہ کامیڈی میں تو خوب کامیاب ہوئے تھے لیکن اب ایک بڑی کامیابی اور اچھی اداکاری ان کے فلمی کیریئر کو آگے بڑھانے کیلئے بہت ضروری ہے۔
اس کردار میں ابھی تک کامیڈی کے علاوہ سارے شیڈز نظر آرہے ہیں، فلم میں دانش کا ڈبل رول ہو یا نہیں ان کے سامنے حسینائیں دو ہیں ایک سعیدہ امتیاز دوسری آدیتی سنگھ، دونوں میں سے آدیتی سنگھ کا کردار زیادہ چیلنجنگ اور شیڈز والا لگ رہا ہے۔
فلم جاوید شیخ کی ہو اور اس کا میوزک اور گانے کمزور ہوں یہ کیسے ہوسکتا ہے، اس ٹریلر میں جس گانے کی ہلکی سی جھلک دکھائی دیتی ہے وہ میلوڈیس اور فلمی پلے بیک گانا ہے۔
لگتا ہے ’ارتھ ٹو‘ اور ’مہر النساء وی لب یو‘ کی طرف یہ فلم بھی ثابت کرے گی کہ پاکستان میں فلمی میوزک بالی وڈ سے بہتر پروڈیوس ہورہا ہے چاہے دونوں کی فلموں کے موسیقار اور گلوکار یہاں کے ہوں یا وہاں کے۔
فلم میں ’قسمت کی دھنی‘ فریحہ الطاف ہیں جن کا اداکاری کا اتنا بڑا یا کامیاب نام نہیں لیکن قسمت نے پہلے انھیں کلاسک ’روزی‘ میں معین اختر کو چاہنے والی کا رول دلایا تھا یہاں وہ اس فلم میں ندیم صاحب کے بالمقابل کام کر رہی ہیں۔
جس طرح ”سات دن محبت ان“ کے ٹیزر بھرپور اور ٹریلر کمزور تھا اِسی طرح یہاں ”وجود“ کے کیس میں بالکل الٹ ہوا ہے، ’وجود‘ کا ٹریلر نسبتاََ دونوں کمزور ٹیزر سے بہت زیادہ بھرپور ہے اور ٹریلر بتاتا ہے کہ فلم کے ساؤنڈ ایفکٹس، بیک گراؤنڈ میوزک اور مکالمے بھی”ویری فلمی“ اور اعلی معیار کے ہیں۔
ٹریلر کی رفتار بھی بہت تیز اور موزوں ہے اگر اسی ایڈیٹنگ اور ’پِیس‘ یعنی رفتار کے ساتھ پوری فلم بھی ایڈٹ ہوئی تو یہ فلم عید کی سب سے کامیاب فلم آسانی سے ثابت ہوسکتی ہے۔
فلم کا ٹریلر حالیہ چار پانچ برسوں میں ریلیز ہونے والی تقریبا تمام فلموں کے ٹریلر سے بہتر ہے۔ ہمارے مطابق صرف ’نامعلوم افراد 2‘ اور ’پنجاب نہیں جاؤں گی‘ کا ٹریلر مجموعی طور پر اس ٹریلر سے بہتر ہوگا لیکن وہ دونوں فلموں کا ”یانرا“ بالکل الگ تھا۔
’نامعلوم افراد 2‘ کے برعکس یہاں ’وجود‘ کے ٹریلر کو ایڈیٹ کرتے ہوئے اس بات کا بھی خیال رکھا گیا ہے کہ یہ سینما گھر، ٹی وی اور سوشل میڈیا پر پوری فیملی کیلئے موزوں ہو۔
وجود کا ٹریلر دو منٹ کا اور تیز بھی لیکن ہمارے خیال میں اسے اپنے ’سیکنڈ لاسٹ‘ منظر پر ختم ہوجانا چاہیے تھا، اس منظر میں جاوید شیخ کا کردار ’کلوز اپ‘ میں لائٹر جلا کر دھواں اڑا کر ہنستا سامنے والوں کو جلاتاہے اور دیکھنے والوں کو جکڑ کر بے چین کردیتا ہے، یہاں پر ٹریلر کا ’دی اینڈ‘ ہونا زیادہ بہتر ہوسکتا تھا۔
ٹھہریں اپنی رائے کا اظہار کرتے جائیں:
نوٹ :
1۔۔ ہر فلم بنانے والا، اُس فلم میں کام کرنے والا اور اُس فلم کیلئے کام کرنے والا، فلم پر باتیں بنانے والے یا لکھنے والے سے بہت بہتر ہے۔
2۔۔ ہر فلم سینما میں جا کر دیکھیں کیونکہ فلم سینما کی بڑی اسکرین اور آپ کیلئے بنتی ہے۔ فلم کا ساؤنڈ، فریمنگ، میوزک سمیت ہر پرفارمنس کا مزا سینما پر ہی آتا ہے۔ آ پ کے ٹی وی، ایل ای ڈی، موبائل یا لیپ ٹاپ پر فلم کا مزا آدھا بھی نہیں رہتا۔
3۔۔ فلم یا ٹریلر کا ریویو اور ایوارڈز کی نامزدگیوں پر تبصرہ صرف ایک فرد واحد کا تجزیہ یا رائے ہوتی ہے، جو کسی بھی زاویے سے غلط یا صحیح اور آپ یا اکثریت کی رائے سے مختلف بھی ہوسکتی ہے۔
4۔۔ غلطیاں ہم سے، آپ سے، فلم بنانے والے سمیت سب سے ہوسکتی ہیں اور ہوتی ہیں۔ آپ بھی کوئی غلطی دیکھیں تو نشاندہی ضرور کریں۔
5۔۔ فلم کے ہونے والے باکس آفس نمبرز یا بزنس کے بارے میں اندازہ لگایا جاتا ہے جو کچھ مارجن کے ساتھ کبھی صحیح تو کبھی غلط ہوسکتا ہے۔
6۔۔ فلم کی کامیابی کا کوئی فارمولا نہیں، بڑی سے بڑی فلم ناکام اور چھوٹی سے چھوٹی فلم کامیاب ہوسکتی ہے۔ ایک جیسی کہانیوں پر کئی فلمیں ہِٹ اور منفرد کہانیوں پر بننے والی فلم فلاپ بھی ہوسکتی ہیں۔کوئی بھی فلم کسی کیلئے کلاسک کسی دوسرے کیلئے بیکار ہوسکتی ہے۔
7۔۔ فلم فلم ہوتی ہے، جمپ ہے تو کٹ بھی ہوگا ورنہ ڈھائی گھنٹے میں ڈھائی ہزار سال، ڈھائی سو سال، ڈھائی سال، ڈھائی مہینے، ڈھائی ہفتے، ڈھائی دن تو دور کی بات دوگھنٹے اور اکتیس منٹ بھی سما نہیں سکتے۔